پنجاب میں مون سون بارشوں کے آٹھویں اسپیل کے دوران دریائے ستلج اور دریائے راوی میں خطرناک حد تک پانی کی سطح بلند ہوگئی ہے، گنڈا سنگھ والا کے مقام پر ستلج جبکہ جسڑ پر راوی میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ اور نشیبی علاقوں میں بسنے والے شہریوں کو فوری انخلاء کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
پی ڈی ایم اے کی فیکٹ شیٹ کے مطابق ستلج ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک اور شاہدرہ پر 40 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے اور سیلابی سطح درمیانے درجے سے اونچے درجے کے سیلاب میں تبدیل ہے۔
پانی کا نکاس ایک لاکھ 5 ہزار 380 کیوسک تک پہنچ گیا، دریائے سندھ میں کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے تاہم تربیلا اور تونسہ میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں نارووال میں سب سے زیادہ 103 ملی میٹر بارش ہوئی، قصور میں 96، لاہور میں 38، گجرات میں 16، گجرانوالہ میں 13 اور مری میں ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ بارشوں کا سلسلہ 27 اگست تک جاری رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، خصوصاً مری، راولپنڈی، اٹک، جہلم اور چکوال میں طوفانی بارشوں کا امکان ہے۔
ڈیموں کی صورتحال کے مطابق تربیلا ڈیم اپنی 100 فیصد گنجائش تک جبکہ منگلا ڈیم 76 فیصد تک بھر چکا ہے۔ بھارتی ڈیمز میں بھاکڑا 80، پونگ 87 اور تھین ڈیم 85 فیصد تک بھرنے کی اطلاعات ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے ضلعی انتظامیہ کو ہنگامی اقدامات کرنے، ریسکیو و ریلیف اداروں کو فیلڈ میں موجود رہنے اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بچوں کو ہرگز برساتی نالوں، نشیبی علاقوں اور دریاؤں میں جانے نہ دیا جائے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں بارشوں کے باعث کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ڈپٹی کمشنر احمد عثمان جاوید کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، ریونیو، سول ڈیفنس اور دیگر ادارے ہنگامی بنیادوں پر الرٹ کر دیے گئے ہیں۔ فلڈ وارننگ جاری کرتے ہوئے دریائے ستلج سے ملحقہ دیہات سے فوری انخلاء کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے تمام اداروں کو ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ بھارتی آبی جارحیت کی قیمت عام پاکستانی شہریوں کو ادا نہ کرنی پڑے، اس لیے عوام کی جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جا رہا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے ممکنہ انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے خدشے کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں نقل مکانی کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں، جب کہ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہو کر ریسکیو اداروں سے مکمل تعاون کریں۔
بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، پی ڈی ایم اے
اپنے ایک اور بیان میں ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دریائے چناب راوی ستلج اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں آئندہ 48 گھنٹوں میں اونچے سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 88 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک اور اخراج 1 لاکھ 2 ہزار کیوسک ہے، دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 46 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر پانی کی آمد 69 ہزار کیوسک جبکہ اخراج 47 ہزار کیوسک ہے، ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات کی۔
پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 90 ہزار اور اخراج 1 لاکھ 72 ہزار کیوسک ہے، ڈیرہ غازی خان کی رودکوہیوں میں بھی فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ دریائے سندھ میں کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق نالہ ایک اور بسنتر میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، پلکھو کے مقام پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، دریاؤں کے پاٹ میں موجود شہری فوری محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نے کہا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دئیے گئے ہیں، فلڈ ریلیف کیمپس میں تمام تر بنیادی سہولیات اور ادویات فراہم کی جائیں گی۔
نبیل جاوید نے کہا کہ شہریوں سے گزارش ہے کہ موسمی صورتحال کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کریں، مری گلیات اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائڈنگ کے خطرات ہیں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، دریاؤں نہروں اور ندی نالوں کے اطراف سیرو تفریح سے گریز کریں، بچوں کا خاص خیال رکھیں انہیں دریاؤں ندی نالوں میں ہرگز نہ نہانے دیں۔