دریائے ستلج میں وہاڑی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب برقرار ہے، جس کے باعث متاثرہ علاقوں میں مسلسل تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔
دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے کے بعد سیلابی پانی نے مزید مکانات کو زمین بوس کر دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور ہزاروں افراد ابھی بھی سیلابی علاقوں میں محصور ہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے 13 ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں، جہاں محکمہ صحت، لائیو سٹاک، ریسکیو 1122، ریونیو اور دیگر محکموں کی جانب سے تمام سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
ڈی سی عمرانہ توقیر کے مطابق جن علاقوں میں مزید سیلابی پانی آنے کا خطرہ ہے، وہاں سے لوگوں کا انخلاء جاری ہے۔ مویشیوں کو بھی حفاظتی مقامات تک پہنچایا جا رہا ہے اور ان کی ویکسی نیشن کے ساتھ ساتھ چارے کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
ہیڈ سائفن پر پانی کی سطح 48,552 کیوسک تک پہنچ چکی ہے، جب کہ ہیڈ اسلام پر 70,000 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
35 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ زیر آب آ چکا ہے، اور 13,159 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ 3,281 مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات تک منتقل کیا جا چکا ہے۔
دریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے سے پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یونین کونسل نمبر 25 داد کمیرا کے 17 دیہات اور بستیاں مکمل طور پر زیر آب آ گئی ہیں۔
داد کمیرا کی 23,171 نفوس پر مشتمل آبادی شدید متاثر ہو چکی ہے، اور پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔ میاں حاکم، لکھا، کھچی، بونگہ اعظم، کوٹ گھلو، گل شاہ، جندا باقر شاہ اور میرو بلوچ سمیت کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔
مقامی رہائشی صاحبزادہ محمد شاہد نے مطالبہ کیا ہے کہ آؤٹ فال لکھا سلدیرا پر کم از کم 6 کشتیاں فراہم کی جائیں تاکہ پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ مہر آباد کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے مہر آباد، ٹوانہ اور موضع نون میں پانی داخل ہو چکا ہے، اور امدادی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔