بھارت نے دریائے چناب میں پھر 8لاکھ کیوسک پانی چھوڑ دیا، پنجاب میں بڑے سیلاب کا خدشہ

جھنگ میں تریموں ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے


ویب ڈیسک August 31, 2025

بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں پھر سے 8 لاکھ کوسک پانی بغیر اطلاع چھوڑ دیا گیا جس کے باعث پنجاب ہیڈ مرالہ کے مقام پر بڑے سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

ذرائع کے مطابق بھارت نے سلال ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے اور پانی چھوڑنے کی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی۔

دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریا اس وقت معمول کے مطابق بہہ رہا ہے لیکن اب ایک مرتبہ پھر ہیڈ مرالہ کے مقام پر بڑے سیلاب کا خدشہ ہے۔

ذرائع ایریگیشن حکام کے مطابق بھارت کی جانب سے سلال ڈیم کے گیٹ کھولنے سے 8 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا پاکستان پہنچے گا۔ بھارت نے چند روز قبل بھی 9 لاکھ کیوسک کا سلابی ریلا چھوڑا تھا۔

پنجاب کے تین بڑے دریاؤں راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب سے پہلے ہی صورتحال سنگین ہے جس کے سبب ہزاروں دیہات زیر آب ہیں۔ سیلاب سے سیکڑوں مویشی ہلاک اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ مختلف حادثات میں 38 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔

دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے بعد لاہور کے علاقے شاہدرہ سے متصل علاقوں اور شہر کے مضافاتی علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوا جس سے کافی مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

پی ڈی ایم اے الرٹ

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارت کی جانب سے ہریکے میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق آج کے دن آفیشل ذرائع سے ستلج ہریکے کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ ملی ہے تاہم دریائے چناب یا دیگر دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کی کوئی آفیشل وارننگ ابھی تک نہیں ملی جبکہ سلال ڈیم کے اسپیل ویز کھولے جانے کی بھی کوئی آفیشل انفارمیشن شیئر نہیں کی گئی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر سول انتظامیہ اور متعلقہ ادارے ہائی الرٹ ہیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب ارسا اور محکمہ آبپاشی دریاؤں کی صورتحال کو 24 گھنٹے مانیٹر کر رہے ہیں۔

دریاؤں میں کسی بھی بڑے ریلے کے بارے انتظامیہ اور شہریوں کو پیشگی الرٹ جاری کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکموں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب

سینیئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب اس وقت تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، جس کے باعث صوبے میں ایمرجنسی صورتحال ہے۔ راوی، ستلج اور چناب دریاؤں میں غیر معمولی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث اب تک 38 قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ہے، اموات چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سمیت مختلف وجوہات کی بنیاد پر ہوئیں۔

مریم اورنگیزب نے کہا کہ دریا کنارے غیر قانونی آبادیوں کی ذمہ داری ماضی کی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے، اور موجودہ حکومت نے درختوں کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ دریاؤں کے کنارے ریور بیڈز کی میپنگ کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

سینیئر وزیر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ڈیمز بنانے کے لیے اے ڈی بی میں ایلوکیشن کر دی گئی ہے اور سیلاب سے بچاؤ کے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔

ڈی جی پی ڈیم ایم اے بریفنگ

ڈی پی ڈی ای ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اس وقت تاریخی سیلاب گزر رہا ہے اور اب تک صوبے میں 2200 دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ 33 لوگوں کی سیلاب کی وجہ سے اموات ہوئیں۔

لاہور میں پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ ہماری رپورٹ کے مطابق اب تک 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور ہم ان تمام افراد کے لیے سہولیات فراہم کر رہے ہیں، ریسکیو کے ساتھ پاک فوج نے بھی سیلابی صورتحال میں ہمارا ساتھ دیا، ہم نے لوگوں کے جانوروں کو بھی محفوظ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے کہا ہے کہ ہم نے انسانی جانوں کی ہر قیمت پر حفاظت کرنی ہے، اس لیے ضلعی انتظامیہ ہر وقت دریاؤں پر موجود ہے اور صورتحال کا جائزہ لی رہی ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم نے بتایا کہ ستلج کے مقام پر پانی کا بہاؤ کم ہوگیا ہے اور 1 لاکھ 54 ہزار کیوسک پانی ہیڈ سلیمانی کے مقام پر پانی موجود ہے جبکہ 1 لاکھ کیوسک پانی بہاولپور کے قریب دریاؤں میں موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پیک پکڑ رہا ہے اور اگلے 24 گھنٹے میں مزید خطرہ بڑھ سکتا ہے، یکم کو سات لاکھ کیوسک ہیڈ تریموں پر پہنچے گا، راوی اور چناب کا پانی ہیڈ شیر شاہ اور ہیڈ سلیمانی میں داخل ہوگا، 4 ستمبر کو یہ سارا پانی ہیڈ پنجند میں داخل ہوگا۔

ڈی جی پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ 6 سے 7 دونوں میں اگر پانی کی سطح کم ہوتی ہے تو ہم پھر مزید ان علاقوں پر کام کر سکتے ہیں، ہماری زیادہ توجہ زیر آب علاقوں میں ہیں تاکہ ان کو جلد از جلد کلیئر کیا جائے۔

دریاؤں کی صورتحال

چناب

دریائے چناب پر ہیڈ ورکس خانکی میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 15 ہزار 615 کیوسک ہے، صورتحال مستحکم ہے جبکہ ہیڈ ورکس قادرآباد میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 3 ہزار 862 کیوسک ہے اور بہاؤ میں کمی ہو رہی ہے۔

چنیوٹ پل کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 82 ہزار 436 کیوسک ہے، صورتحال مستحکم ہے جبکہ دریائے چناب پر رواز پل کا لیول 524.90 فٹ ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ سطح 526 فٹ ہے تاہم صورتحال مستحکم ہے۔

دریائے چناب پر ہیڈ ورکس تریموں میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 99 ہزار 196 کیوسک ہے اور بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

راوی

دریائے راوی پر جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 93 ہزار 360 کیوسک ہے جس سے صورتحال مستحکم ہے۔ سائفن کے مقام پر پانی کا بہاؤ 79 ہزار 800 کیوسک ہے اور بہاؤ میں کمی ہو رہی ہے۔

شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 78 ہزار 340 کیوسک ہے اور بہاؤ میں کمی جاری ہے۔

ہیڈ ورکس بلوکی میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 4 ہزار 260 کیوسک ہے اور صورتحال مستحکم ہے۔ ہیڈ ورکس سدھنائی میں پانی کا بہاؤ 44 ہزار 862 کیوسک ہے اور صورتحال مستحکم ہے۔

ستلج

گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار 68 کیوسک ہے اور صورتحال مستحکم ہے۔ دریائے ستلج پر ہیڈ ورکس سلیمانکی میں پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 54 ہزار 219 کیوسک ہے، صورتحال مستحکم ہے.

ہیڈ ورکس اسلام میں پانی کا بہاؤ 68 ہزار 317 کیوسک ہے تاہم صورتحال مستحکم ہے۔ ہیڈ ورکس پنجند میں پانی کا بہاؤ 88 ہزار 298 کیوسک ہے، صورتحال مستحکم ہے۔

مقبول خبریں