وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد خاں لغاری نے لمز یونیورسٹی کے زیر اہتمام ایشیا انرجی سمٹ سے خطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر کو مکمل طور پر ڈیجیٹل، شفاف اور صارف دوست بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 2035 تک 90 فیصد بجلی کلین اینڈ گرین انرجی سے حاصل کرے گا، پاکستان کا شمسی انقلاب دنیا کے لیے مثال بن چکا ہے۔ 50 گیگا واٹ سولر پینلز عوام نے خود نصب کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج پاکستان 52 فیصد بجلی صاف توانائی سے پیدا کر رہا ہے یہ تاریخی سنگِ میل ہے۔ ڈسکوز کی نجکاری اور سرکلر ڈیٹ میں کمی ہماری بنیادی ترجیحات ہیں۔ غریب ممالک کم اخراج کرتے ہیں مگر موسمیاتی اثرات کا سب سے زیادہ بوجھ اٹھاتے ہیں۔
مزید برآں ایشیا توانائی منتقلی کا مرکز ہے، دنیا کی 48 فیصد انرجی کھپت اسی خطے میں ہوتی ہے۔ 17 گیگا واٹ سولر درآمد کر کے پاکستان ایشیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شمسی مارکیٹ بن چکا ہے۔ بلوچستان کے ٹیوب ویلز سولرائز کر کے پانی اور توانائی دونوں بحرانوں کا حل نکال رہے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ اپنا میٹر اپنی ریڈنگ ایپ سے صارفین کو مکمل بااختیار بنایا گیا، توانائی کا انتقال پاکستان کے لیے نہ صرف ماحولیاتی بلکہ معاشی بقا کا بھی مسئلہ ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی میں ایک فیصد سے کم حصہ ڈالتا ہے مگر خطرات میں ٹاپ 10 میں شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی توانائی سفارتکاری تیزی سے بدل رہی ہے ایشیا کو اس میں قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، ایشیائی ممالک میں سالانہ 300 ارب ڈالر کے موسمیاتی نقصانات ریکارڈ ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں قابلِ تجدید توانائی سرمایہ کاری میں ایشیا 900 فیصد اضافہ کے ساتھ دنیا میں سرفہرست ہے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ سے متعلق اصلاحات آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی۔ CTBCM پالیسی منظوری کیلئے بھیج دی، آیندہ سال کی پہلی سہ ماہی میں فعال کردی جائے گی۔