بھارتی ریاست کیرالہ کے شہر کوچی میں ایک غیر معمولی منظر اس وقت دیکھنے کو ملا جب کیندرا بینک کے ملازمین نے دفتر کے باہر ’’بیف فیسٹ‘‘ منایا اور ساتھیوں کو بیف پراٹھے تقسیم کیے۔ یہ احتجاج دفتر کی کینٹین میں گائے کے گوشت پر پابندی لگانے کے فیصلے کے خلاف تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بینک کے نئے علاقائی منیجر، جو بہار سے تعلق رکھتے ہیں، نے کینٹین میں بیف فراہم کرنے سے صاف انکار کردیا۔ ان کے اس فیصلے کو نہ صرف ملازمین نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ معاملہ بڑھتے بڑھتے ایک علامتی احتجاج میں بدل گیا۔
احتجاج کی قیادت بینک ایمپلائز فیڈریشن آف انڈیا (بی ای ایف آئی) نے کی۔ ابتدا میں احتجاج منیجر کے مبینہ توہین آمیز رویے اور ملازمین کو ذہنی اذیت دینے کے خلاف تھا، لیکن جب کینٹین میں بیف بند ہوا تو ملازمین نے کھلے عام دفتر کے سامنے بیف پراٹھے کھا کر اپنے غصے کا اظہار کیا۔
کیرالہ میں اس سے قبل بھی ’’بیف فیسٹ‘‘ دیکھنے کو مل چکے ہیں۔ 2017 میں مرکزی حکومت نے مویشی منڈیوں میں ذبح کے لیے جانوروں کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی تھی، جس کے خلاف ریاست بھر میں بڑے پیمانے پر بیف فیسٹ منائے گئے تھے۔
کیرالہ بھارت کی اُن ریاستوں میں شمار ہوتی ہے جہاں بیف بڑے پیمانے پر کھایا جاتا ہے اور اس پابندی کو اکثر ثقافتی اور سیاسی حساسیت کے تناظر میں دیکھا جاتا ہے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر بھارت میں خوراک کی آزادی اور ثقافتی تنوع پر بحث کو تازہ کر رہا ہے۔ بعض حلقے اسے ملازمین کے بنیادی حقوق کی پامالی قرار دے رہے ہیں، جب کہ دائیں بازو کے گروہ بیف کھانے کو ہندو مذہبی عقائد کے خلاف سمجھتے ہیں۔