اسلام آباد:
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے بین الاقوامی اشتراک سے آف شور (سمندری حدود) میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کی کاوشیں جاری ہیں۔
غیر مؤثر انتظام کے باعث توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ 1.14 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے، جسے کم کرنے اور توانائی کا بحران حل کرنے کے لیے تیل کے نئے ذخائر کی تلاش ناگزیر ہے۔
یورپی جریدے ’’ماڈرن ڈپلومیسی‘‘ کے مطابق ’’وینزویلا، سعودی عرب اور کینیڈا کے بعد پاکستان دنیا کے چوتھے بڑے آف شور تیل و گیس کے ذخائر سے مالا مال ہے۔‘‘
معروف بین الاقوامی کمپنی ’’سینرجیکو‘‘ کے وائس چیئرمین اسامہ قریشی کے مطابق ’’حالیہ دریافت شدہ پاکستانی خام تیل پریمیم کوالٹی کا ہے جس میں ریفائنری تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک کے مطابق ’’25 تا 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک دہائی میں 10 فیصد ذخائر قابلِ استعمال بن سکتے ہیں۔‘‘
حکومت پاکستان کے آف شور تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش اور بروقت استعمال کے لیے کوشاں ہے۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے یہ حکومتی اقدام پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔