قیام پاکستان بھارت کو کسی طور ہضم نہیں ہو رہا تھا، وہ اپریل 1965 ہی سے جنگی ہیجان پیدا کررہا تھا اور 1ستمبر1965 کو بھارت اپنی افواج کو پاکستانی سرحد پہ لے آیا تھا۔
شاستری حکومت کو اپنے سیاسی لیڈرز کے ہاتھوں مخالفت کا سامنا تھا کیونکہ بھارتی حکومت عام پاکستانی شہریوں کو ہراساں کرنے کے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی تھی۔
یکم ستمبر کو 7پاکستانی شہریوں کو مؤثر قانونی دستاویزات ہونے کے باوجود کانپور بھارتی حکام کی جانب سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
سینٹرل وزیر اطلاعات خواجہ شہاب الدین کی جانب بھارت کو کشمیر لائن آف کنٹرول پر جارحیت سے خبردار کیا گیا۔
4 بھارتی ویمپائر جنگی طیاروں کی پٹھانکوٹ سے پاکستانی افواج اور ایئر ڈیفنس پر حملے کو ہماری چوکنا افواج نے آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے چھمب کے مقام پر مار گرایا اور بچ جانے والے پائلٹ کو جنگی قیدی بنا لیا جو ہوائی پیراشوٹ کے ذریعے پاکستانی حدود میں داخل ہوگیا تھا۔
پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل نور خان اس خون گرما دینے والے واقعے کے چشم دید گواہ تھے۔
پاکستانی سرحد پر موجود 130 بھارتی ویمپائر طیارے مزید ذلت سے بچنے کے لیے بھارتی فوج نے ہٹا لیے۔
بھارت نے راجوری، منڈی، سونامارگ، سرینگر سیکٹر پر فوجی دباؤ بڑھانا چاہا مگر پاک افواج نے نہایت دلیری سے ان کا مقابلہ کیا۔