پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کے درمیان بیانات کی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے اور دونوں جانب سے ایک دوسرے پر سخت تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ کاش پنجاب کچھ صاف توانائی کے منصوبے شروع کرے کیونکہ پنجاب ملکی آلودگی میں سب سے زیادہ حصہ ڈال رہا ہے۔
مزمل اسلم نے اپنے بیان میں کہا کہ پنجاب میں نہ درخت لگائے جا رہے ہیں، نہ ہی ماحول دوست پن بجلی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ ان سب کاموں کا سبق پنجاب کو خیبرپختونخوا سے سیکھنا چاہیے کیونکہ وہاں ماحولیاتی بہتری کے اقدامات کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔
مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت ویسے بھی خیبرپختونخوا کو کاپی کرتی ہے، تو اس معاملے میں بھی کاپی کر لے۔
دوسری جانب مزمل اسلم کے اس بیان پر پنجاب کے وزیر قانون و تعمیرات ملک صہیب احمد بھرتھ نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے مری میں تاریخ ساز منصوبے شروع کیے ہیں، مری کے انفرا اسٹرکچر کی بحالی اور سیاحت کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مری میں روڈ انفرا اسٹرکچر کو بحال کیا گیا ہے جب کہ پنجاب حکومت نتھیا گلی اور خیبرپختونخوا کے دیگر علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے دوران مدد بھی فراہم کرتی ہے۔ صوبائی وزیر کے مطابق محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی مشینری نے کئی مرتبہ خیبرپختونخوا کے علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہٹا کر سیاحوں کے لیے راستے کھلوائے۔
وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ نواز شریف قومی رہنما ہیں، وہ جس جگہ چاہیں قیام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں لاقانونیت ہر طرف نظر آتی ہے، اس کے برعکس پنجاب میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہو رہے ہیں اور جرائم میں واضح کمی آئی ہے۔
صوبائی وزیر نے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب سے طرز حکمرانی کا سبق لیں۔