کراچی کے علاقے کورنگی ویٹا چورنگی کے قریب تین بھائیوں کی موٹرسائیکل سڑک کنارے کھڑے ٹریلر سے ٹکرا گئی۔ حادثے میں بڑا بھائی موقع پر جاں بحق جبکہ دوسرا بھائی زخمی ہوگیا۔ تیسرا بھائی معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔
تفصیلات کے مطابق حادثہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب کورنگی انڈسٹریل ایریا کے علاقے ویٹا چورنگی کے قریب پیش آیا، جہاں موٹرسائیکل نمبر KNT-3977 سڑک کنارے کھڑے ٹریلر نمبر TLS-178 سے ٹکرا گئی۔ تصادم کے نتیجے میں 30 سالہ عابد ولد غلام حسین موقع پر جاں بحق اور 26 سالہ صابر ولد غلام حسین شدید زخمی ہوگیا۔ دونوں کو چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔
چھیپا ترجمان کے مطابق جاں بحق اور زخمی ہونے والے دونوں افراد آپس میں بھائی تھے۔ حادثے میں محفوظ رہنے والے تیسرے بھائی ذاکر حسین نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تینوں بھائی مہران ٹاؤن سیکٹر اے میں والدین کے ساتھ رہائش پذیر ہیں اور ویٹا چورنگی کے قریب ایک گارمنٹس فیکٹری میں ملازمت کرتے ہیں۔
ذاکر کے مطابق وہ رات ڈیڑھ بجے نائٹ شفٹ ختم ہونے پر گھر جانے والا تھا، مگر دیر رات سواری نہ ملنے کے باعث اس نے اپنے بڑے بھائی عابد کو فون کیا کہ وہ اسے لینے آجائے۔ عابد اپنے چھوٹے بھائی صابر کے ساتھ موٹرسائیکل پر ذاکر کو لینے فیکٹری پہنچا۔ تینوں بھائی جب واپس روانہ ہوئے تو پیچھے سے موٹرسائیکل پر سوار تین نامعلوم افراد ان کے قریب آئے۔
ذاکر کے بقول ’’ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ ہم تھانے سے آرہے ہیں اور تمہیں مارنے آئے ہیں۔‘‘ یہ سن کر صابر گھبرا گیا اور موٹرسائیکل کی رفتار تیز کردی۔ اسی دوران ایک اسپیڈ بریکر آیا، جس پر موٹرسائیکل اچھلی اور قابو نہ رہنے کے باعث سڑک کنارے کھڑے ٹریلر سے جا ٹکرائی۔
حادثے کے وقت پیچھے بیٹھا ذاکر موٹرسائیکل سے نیچے گر کر محفوظ رہا، جبکہ عابد موقع پر جاں بحق اور صابر زخمی ہوگیا۔ واقعے کے فوراً بعد پیچھے آنے والے تینوں موٹرسائیکل سوار موقع سے فرار ہوگئے۔
پولیس نے ذاکر حسین کا بیان قلم بند کرلیا ہے۔ متوفی کے والد غلام حسین کی دو شادیاں تھیں، جبکہ جاں بحق ہونے والے عابد کی لاش ان کے دوسرے والدہ کے بیٹے محمد علی کے حوالے کردی گئی۔ محمد علی کے مطابق وہ گزشتہ 25 برس سے مہران ٹاؤن میں مقیم ہیں اور گارمنٹس فیکٹری میں ملازمت کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیرہ مراد جمالی میں روزگار نہ ہونے پر دو سال قبل وہ اپنے تینوں بھائیوں اور والدین کو کراچی لے آئے تھے تاکہ روزگار کے بہتر مواقع حاصل کیے جا سکیں۔
اہلِ خانہ کے مطابق عابد کی لاش تدفین کے لیے ڈیرہ مراد جمالی لے جائی جائے گی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ بظاہر ایک حادثہ معلوم ہوتا ہے اور ورثا نے مقدمہ درج کرانے سے انکار کردیا ہے۔