وفاقی کابینہ کا اجلاس: تینوں سروسز چیفس اور عدلیہ سے متعلق قوانین میں ترمیم کی منظوری

فیلڈ مارشل کیساتھ نیوی اور ائیرفورس کےعہدے بھی تشکیل دئیےگئے، آئینی بینچ کی جگہ آئینی عدالت بننےجا رہی ہے، احسن اقبال


ویب ڈیسک November 13, 2025

 

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کےاجلاس میں متعلقہ قوانین کو ستائیسویں آئینی ترمیم سے ہم آہنگ کرنے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔ 

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس، اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں متعلقہ قوانین کو ستائیسویں آئینی ترمیم سے ہم آہنگ کرنے کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے۔

وفاقی کابینہ نے پاکستان آرمی ایکٹ، پاکستان ایئر فورس ایکٹ اور پاکستان نیوی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی، ان ترامیم کا مقصد افواج پاکستان سے متعلق قوانین کو ستائیسویں آئینی ترمیم سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

آئین کے آرٹیکل 243 میں جو ترامیم کی گئی ہیں ان کی بنیاد پر ضروری قانون سازی  کی گئی ہیں جس میں چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے کی معیاد بھی شامل ہے۔

ان ترامیم کے تحت چیرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ موجودہ چیئرمین  کی ریٹائرمنٹ کے بعد ختم ہو جائے گا۔

اسی طرح سے ان قوانین میں فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر فورس، ایڈمرل آف دی فلیٹ کے عہدے بھی  شامل کئے گئے ہیں۔

یہ اسکیم اور متعلقہ قوانین میں ترمیم ہمعصر اور جدید جنگی تقاضوں کو سامنے رکھ کر تجویز کی گئیں ہیں۔

وفاقی کابینہ نے فیڈرل کانسٹی ٹیوشنل کورٹ (پروسیجر اینڈ پریکٹس) ایکٹ, 2025 کے مسودے کی بھی منظوری دے دی۔ 

وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 7 نومبر, 2025 کو ہونے والی اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔

کابینہ اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وز یر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں متعلقہ ترمیم کی جا رہی ہے، آئینی ترمیم کے ذریعے نیا عہدہ تشکیل دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل کے ساتھ نیوی اور ائیر فورس کے عہدے بھی تشکیل دئیے گئے ہیں، آئینی بینچ کی جگہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت بننے جا رہی ہے، آئینی بینچ کے قیام سے متعلق قانون واپس لیا جا رہا ہے۔

اجلاس کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آئین میں ترمیم ہوچکی ہے، جو اب دستور کا حصہ ہے، کچھ ضروری قانون سازی ہے جو اب کی جائیگی۔

وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد متعلقہ قوانین میں بھی ترمیم کرنی پڑتی ہے۔

مقبول خبریں