کراچی:
رواں سال بھی اختتام کی جانب گامزن ہے لیکن کراچی میں گزشتہ کئی سالوں کی طرح وفاقی و صوبائی حکومت کی زیر نگرانی تعمیر ہونے والا کوئی میگا منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں کیا جا سکا.
ان میں ایسے بھی منصوبے شامل ہیں جو8سال قبل شروع کیے گئے اور ادھورے ہیں، کچھ منصوبے آدھے مکمل کیے گئے، کچھ منصوبوں پر جزوی تعمیراتی کام ہوا لیکن پھر انھیں بند کردیا گیا اور کچھ منصوبوں پر ترقیاتی کام جاری ہیں لیکن ان کے دیگر کمپوننٹ پر کوئی کام شروع نہ ہونے کے سبب ان کی افادیت عوام تک نہ پہنچنے کا خدشہ ہے.
تفصیلات کے مطابق کراچی میں پانی کا بحران کئی سالوں سے جاری ہے،3 کروڑ ابادی والے شہر میں دو سورسز دریائے سندھ اور حب ڈیم سے 650 ملین گیلن پانی فراہم کیا جاتا ہے جبکہ ضرورت 1200ملین گیلن ڈیلی ہے، شارٹ فال 550 ملین گیلن ڈیلی ہے.
پانی کے اس بحران پر قابو پانے کیلیے 2 میگا منصوبے 2016 میں شروع کیے گئے جو ابھی تک مکمل نہیں کیے جاسکے اور ایک میگا منصوبہ 2024 میں شروع کیا گیا جو اگرچہ مکمل کرلیا گیا لیکن ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے عوام تک اس کی افادیت نہیں پہنچ سکی.
260 ملین گیلن ڈیلی پانی کی فراہمی کا اضافی منصوبہ کے فور 2016 میں سندھ حکومت اورکراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی زیر نگرانی شروع ہوا، اسے دو سال میں مکمل ہونا تھا لیکن ناقص پلاننگ کی وجہ سے 2018 میں ترقیاتی کام بند کردیا گیا.
بعد ازاں وفاقی حکومت نے یہ منصوبہ واپڈا کو سونپ دیا، واپڈا نے 2022 میںKIV کی ری ڈیزائننگ کرکے دو بارہ ترقیاتی کام شروع کیا اور اسے دسمبر2025 میں مکمل کیا جانا ہے تاہم فنڈز کی کمی کی وجہ سے ابھی اس کا 65 فیصد کام ہوسکا ہے.
کے فور پروجیکٹ کے تین مزید کمپوننٹ ہیں جنہیں سندھ حکومت نے تعمیر کرنا ہے۔ ان میں دو پر کام شروع ہوگیا اور اور ایک کمپوننٹ پر ابھی تک کام شروع نہیں ہوا ہے, ان تینوں کمپوننٹ کی تکمیل کی مدت 2027 رکھی گئی ہے۔
فراہمی آب کا دوسرا منصوبہ 65 ملین گیلن ڈیلی کا ہے جو سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے 7 سال سے بند پڑا ہے، اس پر صرف 15 فیصد کام کیا جاسکا ہے.
واٹر کارپوریشن کے ایک افیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اصل ایشو یہ نہیں کہ ترقیاتی کام مکمل کیے بغیر منصوبے کا افتتاح کردیا گیا بلکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ حب ڈیم سے ملنے والا 100 ملین گیلن ڈیلی پورا نہیں پہنچ پا رہا ہے اور صرف 70 ملین گیلن ڈیلی مل رہا ہے.
متعلقہ افیسر کے مطابق واٹر کارپوریشن نے اپنے حدود کی 22 کلومیٹر نئی کینال کی تعمیر کا کام تقریباً مکمل کردیا ہے لیکن واپڈا کی حدود میں آنیوالی 8 کلومیٹر کینال خستہ حالی کا شکار ہے۔
اب یہ 30 ملین گیلن پانی واپڈا کی کینال میں رسائو میں ضائع ہورہا ہے یا واثر کارپوریشن کی نئی کینال کی کسی خرابی کا نتیجہ ہے۔
وفاقی حکومت کا منصوبہ گرین لائن فیز ٹو مختلف وجوہ کے باعث 3 سال سے تاخیر کا شکار تھا تاہم اب 2 ماہ قبل یہاں تعمیراتی کام شروع ہوگیا ہے، گرین لائن فیز ٹو تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک پر تین کلومیٹر محیط ہے۔
یہ ترقیاتی کام ایک سال میں مکمل کرلیا جائے گا، اورنج لائن منصوبہ جو اورنگی ٹاؤن آفس سے میٹرک بورڈ افس تک 3.9 کلومیٹر طویل ہے، اس کو مکمل ہوئے چار سال گذر چکے ہیں تاہم ابھی تک مسافروں کی توجہ حاصل نہیں کرسکا ہے.
متعلقہ افسران کا کہنا ہے کہ پہلے یہ منصوبہ 2025 میں مکمل کیا جانا تھا، تاہم اب یہ منصوبہ 2027میں مکمل ہوگا۔ ابھی اس پر صرف 45 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔
یلو لائن منصوبہ کئی سالوں سے تاخیر کا شکار رہا ہے تاہم سندھ حکومت نے 2024 میں اس پر تعمیراتی کام شروع کیا۔
اسوقت یہ منصوبہ مناسب رفتار سے کیا جارہا ہے اور 13 فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے، توقع ہے کہ یہ شیڈول کے مطابق 2028 میں مکمل کرلیا جائے گا۔
یلولائن منصوبہ ورلڈ بینک کے مالی تعاون سے داؤد چورنگی تا نمائش چورنگی 26 کلومیٹر تعمیر کیا جائے رہا ہے.
سندھ حکومت کی زیرنگرانی سیوریج کے دو میگا منصوبے دو عشروں سے تاخیر کا شکار ہیں، کمبائنڈ ایفولینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ، یہ صنعتی فضلے کی ٹریٹمنٹ کا منصوبہ 2018 میں شروع کیا جانا تھا لیکن باوجوہ نہ ہوسکا.
سندھ حکومت نے اب اس منصوبے کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پر تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔