پرورش بچوں کی۔۔۔

بچہ کا ماحول اس کی ذہانت اور قابلیت کو بھی پروان چڑھاتا ہے۔


ڈاکٹر داؤد صالح January 18, 2016
بچہ کا ماحول اس کی ذہانت اور قابلیت کو بھی پروان چڑھاتا ہے۔ فوٹو: فائل

NEW YORK: جب بچہ پیدا ہوتا ہے، تو بالکل بے بس ہوتا ہے۔ ابتدائی چند سالوں تک خوراک، پرورش، صحت اور تربیت کا دارو مدار والدین اور خاص طور پر ماں پر ہوتا ہے۔ تمام بچے یک ساں نہیں ہوتے۔ ان میں شخصیت اور موروثی خصوصیات الگ الگ ہوتی ہیں۔ ان کی شکل صورت جدا، جدا ہوتی ہے۔ بعض صحت مند اور بعض کم زور صحت کے ہوتے ہیں۔ بعض سست اور بعض چست ہوتے ہیں۔ بعض نرم مزاج اور بعض گرم مزاج کے ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود خاندان اور ماحول میں جس میں وہ پرورش پاتے ہیں۔ بچہ کی شخصیت پر بہت گہرا اثر کرتے ہیں۔

نہ صرف جسمانی صحت نشوونما کے مرحلوں، بلکہ ذہنی صحت پر بھی حالات اثر کرتے ہیں۔ بچہ کا ماحول اس کی ذہانت اور قابلیت کو بھی پروان چڑھاتا ہے، کیوں کہ نومولود کی ان صلاحیتوں کی نشوونما مکمل طور پر ماحول کی مرہون منت ہوتی ہے۔ آپ اپنے بچہ کا اس کے ابتدائی ماہ سے چند سالوں تک کس طرح خیال رکھتے ہیں اور اس کی ذہنی اور جسمانی کیفیات کو کس طرح تحریک پہنچاتے ہیں۔ اس سے اس بات کا تعین ہوگا کہ بعد میں وہ کتنے بہتر طریقہ سے اپنے ذہن کو بروئے کار لاتا ہے۔

چوں کہ ہر بچہ اپنی انفرادیت رکھتا ہے۔ اس لیے سب بچوں سے ایک جیسا سلوک نہیں کیا جا سکتا، لیکن چوں کہ ان کی ضروریات ایک جیسی ہوتی ہیں، مثلاً تحفظ، چاہت، پیار، خوراک اور پرسکون ماحول وغیرہ، تاکہ اس کی امکانی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جاسکے۔

اس قسم کے ماحول کی تشکیل میں ماہرین نے چند اصول بیان کیے ہیں، جو درج ذیل ہیں۔

اپنے بچے کو پیار کیجیے، بے شک تمام والدین ہی اپنے بچے سے پیار کرتے ہیں، لیکن اس میں سبقت لینی ہوگی۔ بچے پر یہ ظاہر کریں کہ آپ اس سے بہت پیار کرتے ہیں۔ اسے خود سے چمٹا کر پیار کیا جائے، تو اسے یہ احساس بے پناہ مسرت دیتا ہے، یہ انس و محبت بھی اس کی بنیادی ضروریات میں شامل ہے۔ اس سے اس میں یہ احساس اجاگر ہوگا کہ اس کے لیے یہ نئی دنیا ایک خوش گوار جگہ ہے۔

٭ اپنے بچے سے ابھی اور اس کے نشوونما کے ہر مرحلہ پر پوری طرح لطف اندوز ہوں۔ اس بات کا انتظار نہ کریں کہ وہ کوئی ایسا کام کرے، جس پر آپ فخر کر سکیں۔ ہر مرحلہ پر اس سے خوشی کا اظہار کریں۔

٭ آپ کبھی یہ نہ سوچیں کہ آپ کے لاڈ پیار سے اس کی عادات بگڑ جائیں گی۔ نومولود کو کسی نظم وضبط یا پابند بنانے کی ضرورت نہیں بچہ اگر کسی وجہ سے رو رہا ہو، تو اس کو آرام پہنچائیں۔ اگر آپ سمجھ داری سے کام لیں، تو جلد ہی آپ کو اس کے رونے کی وجہ کا پتا چل جائے گا۔ تھوڑی سی توجہ سے آپ یہ بھی جان سکیں گی کہ اسے کب آپ کی ضرورت ہے اور کب وہ اپنے آپ میں مگن ہے۔ کئی بچے ماں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بھی روتے ہیں۔

٭ اس مرحلے پر اسے سکھانے کی کوشش نہ کریں۔ مناسب حوصلہ افزائی اور راہ نمائی سے وہ اچھی عادات مثلاً کھانے پینے کے آداب، کھیلنے کے اوقات بنا لے گا۔ ایک سال کی عمر تک اسے ٹوائلٹ سیکھانے کی کوشش نہ کریں۔

٭ یہ مت سوچیں کہ آپ کا بچہ نازک یا کم زور ہے۔ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر نازک نہیں ہے۔ اگر آپ اس سے تحفظ کو یقینی بناکر اس کا خیال رکھیں تو اس کی جان کو کوئی خطرہ نہیں۔

٭ اس میں کوئی شک نہیں کہ بچہ تمام معمولات میں ماں کی اہمیت بہت زیادہ ہے، لیکن باپ کو بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانا ضروری ہیں۔ اگر بچہ کو صحت یا نشوونما کے بارے میں تشویش ہو، تو اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور اس کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔ بچہ اگر بیمار ہو، تو اپنی مرضی سے ہرگز کوئی دوا نہ دیں۔ اسے بیماری کی حالت میں زبردستی نہ کھلائیں۔ دودھ اور ابلا ہوا پانی وقفہ وقفہ سے دیں اور اسہال میں نمکول کا پانی ضرور پلائیں۔ ساتھ ہی بچے کے حوالے سے اگر ڈاکٹر نے کوئی خصوصی ہدایات دی ہوں، تو اسے ضرور ملحوظ رکھیں۔

مقبول خبریں