سیاستدانوں اور جرنیلوں کے ساتھ ججوں کا بھی احتساب کیا جائے آل پاکستان وکلا کنونشن

عدالتی پالیسی سازکمیٹی ختم ہونی چاہیے، اسرارالحق، عاصمہ جہانگیر، برہان معظم اوردیگرکا خطاب


Numainda Express December 21, 2012
عدالتی پالیسی سازکمیٹی ختم ہونی چاہیے، اسرارالحق، عاصمہ جہانگیر، برہان معظم اوردیگرکا خطاب فوٹو: فائل

DUBAI: قومی عدالتی پالیسی کے تحت 2008 سے قبل کے زیر التوا تمام مقدمات کو 31 دسمبر تک نمٹانے کی ڈیڈ لائن کے خلاف پنجاب بار کونسل کی اپیل پرصوبے بھرکے وکلا نے مکمل ہڑتال کی جس کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعت ملتوی ہوگئی جس سے سائلوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

دوسری جانب آل پاکستان وکلا کنونشن میں مطالبہ کیا گیا کہ تمام وکلا برادری،حکومت، سیاست دانوں اور جرنیلوں کے ساتھ ججوںکا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ قومی جوڈیشل پالیسی کے تحت زیرالتوا مقدمات جلد نمٹانے کے معاملے پر انصاف کا قتل نہیں ہونے دیں گے۔ جوڈیشل پالیسی کا2008ء تک کے زیرالتوا مقدمات کوجلد نمٹانے کا فیصلہ انصاف کے بنیادی تقاضوں کے منافی ہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں ججوں کے خلاف ریفرنسوں کی سماعت کر کے جلد نمٹایا جائے۔ قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعداد کو فوری طور پر پوراکیا جائے اور تقرریوں میں میرٹ کو ملوظ خاطر رکھا جائے۔

07

جوڈیشل کمیشن کے قواعد وضوابط میں میں فوری ترمیم ہونی چاہیے اور ہرممبرکوججوں کی تقرری کے حوالے سے رائے پیش کرنے کا حق ملنا چاہیے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وکلا تنظیمیں انصاف کا قتل نہیں ہونے دیں گی۔ جاوید اقبال راجہ نے کہاکہ عدلیہ جوڈیشل پالیسی پرنظرثانی کرکے اپنی توقیرمیں اضافہ کرے، شہرام سرور نے کہا کہ بات جلدی کی نہیں انصاف فراہم کرنے کی ہے، عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ اگر سارے معاملات سپریم کورٹ نے ہی دیکھنے ہیں تو پھر پارلیمنٹ کی ضرورت ہی نہیں۔

مقبول خبریں