تجارتی جنگ میں جیت کسی کی نہیں ہوگی

دنیا کو درپیش سب سے بڑا چیلنج عالمی معیشت کو کساد بازاری سے نکالنا ہے


Editorial January 18, 2017
فوٹو: فائل

LAHORE: چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ ہمیں آزادانہ تجارت اور سرمایہ کاری کے ساتھ جڑے رہنا چاہیے۔ تاہم ان کا یہ کہنا قابل غور ہے کہ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوگا۔ سوئس شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے اجلاس میں چینی صدر نے گلوبلائزیشن (عالمگیریت) کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ معاشی ترقی سے لاکھوں لوگوں کی زندگی میں بہتری اور ترقی آئی جب کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے عالمگیریت کے تصور کو سب سے بڑا خطرہ قراردیا جارہا ہے ، بادی النظر میں یوں محسوس ہوتا ہے کہ امریکا اور یورپ کے درمیان بھی ایک نئی معاشی اور سیاسی کشمکش جنم لینے کو بے چین ہے، ادھر ورلڈ اکنامک فورم کے بانی و صدر کلاس شواب نے فورم کے افتتاح سے قبل ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام میں فوری تبدیلی ناگزیر ہے تاکہ دنیا میں عوامی سیاسی تحریکوں کے بڑھتے ہوئے ریلے کو روکا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ مزید اقتصادی نمو کی ضرورت ہے تاہم یہ سماجی ٹوٹ پھوٹ کے ازالہ کے لیے ناکافی ہے جس کے شواہد ڈونلڈ ٹرمپ کی بطور صدر کامیابی اور برطانیہ کی یورپی یونین سے الگ ہونے کا ووٹ قابل ذکر ہیں۔ یہ بات بھی دلچسپی کی حامل ہے کہ اقتصادی فورم کے آغاز سے قبل غربت مخالف آرگنائزیشن اوکسفیم نے پیر کو ایک رپورٹ جاری کی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 8ارب پتی اشخاص نے دنیا کی نصف آبادی کے مساوی دولت اپنے پاس جمع کررکھی ہے، اس سے پہلے ایک رپورٹ کے مطابق 62 ارب پتی گھرانے عالمی غربت زدہ افراد کے مساوی دولت پر قابض ہیں، دوسرے معنوں میں یہ دولت مند عالمی اقتصادی استحصال اور گلوبل لوٹ کھسوٹ کا اصل سبب ہیں جو اپنے ہنر، معاشی عیاری ،پروڈکٹس اور مارکیٹنگ کے ذریعے غربت کے خاتمہ کی راہ میں رکاوٹ ہیں اگرچہ ان کا اصرار ہے کہ ان کے بین الاقوامی ادارے ملازمتیں فراہم کرتے ہیں مگر بنیادی تضاد ان کی نفع خوری کے بے حساب رجحان اور بے تحاشا معاشی لوٹ میں مضمر ہے۔

اسی تناظر میں چینی صدر نے عالمی سطح پر معاشی عالمگیریت کے ثمرات سے تمام طبقوں کے مستفید ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی معاشی صورتحال کمزور ہے، دنیا کو درپیش سب سے بڑا چیلنج عالمی معیشت کو کساد بازاری سے نکالنا ہے، دنیا کو درپیش مسائل معاشی عالمگیریت کے باعث نہیں، عالمی معاشی بحران بے جا منافع کے حصول، عدم مالیاتی انتظام اور عالمگیریت کی مخالفت کا نتیجہ ہے۔آپ چاہیں یا نہ چاہیں عالمی معیشت ایک سمندر ہے جس سے آپ راہ فرار اختیار نہیں کرسکتے۔لیکن سوال اس عالمی سمندر کے بڑے مگرمچھوں کی اجارہ داری کاہے۔ جب تک ایک عالمی منصفانہ اقتصادی نظام قائم نہ ہو دنیا کے کروڑوں انسان خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور رہیں گے۔

مقبول خبریں