تالیاں بجانے پر بھی لاکھوں کا انعام

آپ کھلاڑیوں اور کوچز کو ضرور انعام دیں مگر بورڈ حکام نے کیا کارنامہ کیا کہ انھیں بھی شیلڈز اور چیک دیے گئے


Saleem Khaliq July 05, 2017
بورڈ نے ٹیسٹ میں بھی سرفراز کو کپتان مقرر کر دیا یہ کیسا فیصلہ ہے اس کا اندازہ کچھ عرصے بعد ہی ہو سکے گا۔ فوٹو : پی سی بی

قومی ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی میں فتح حاصل کر کے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا، بے شک اس کارنامے پر کھلاڑیوں کو جتنا بھی سراہا جائے وہ کم ہے، ان دنوں اسکواڈ کی پذیرائی کا سلسلہ جاری ہے، خوشی کی بات یہ ہے کامیابی کو کسی پلیئر نے سر پر سوار نہ کیا، سرفراز احمد پہلے سے زیادہ منکسرالمزاجی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ان کے مداح گھر پر بھی ملنے جائیں تو وہ سب سے خندہ پیشانی سے ملاقات کرتے ہیں، میڈیا سے بھی ان کا رویہ ماضی جیسا دوستانہ ہے.

گزشتہ دنوں فائنل کے ہیرو فخر زمان کو ''ایکسپریس'' کے دفتر آنے کی دعوت دی، وہ اپنے کوچ اعظم خان کے ساتھ آئے، یقین مانیے کسی لمحے محسوس نہ ہواکہ یہ وہ پلیئر ہے جس نے چند روز قبل بھارتی بولنگ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پاکستان کو چیمپئن بنوایا تھا، انتہائی سادہ اور بااخلاق فخر زمان سے مل کر اندازہ ہو گیا کہ کیوں انھیں اتنی کامیابی نصیب ہوئی، بس کھلاڑیوں کو یہی انداز برقرار رکھنا ہوگا، قدم زمین پر رکھے تو مستقبل میں بھی کامیابیاں قدم چومتے رہیں گی۔

گزشتہ روز مشکلات میں گھرے وزیر اعظم نے بھی اسکواڈ کی پذیرائی کرتے ہوئے انعامات سے نوازا ، مگر افسوس پی سی بی نے اس تقریب کو بھی متنازع بنا دیا،جب ٹیم ہارے تو کوئی اعلیٰ آفیشل نظر تک نہیں آتا مگر اب کریڈٹ لینے کیلیے سب ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہو سکتا ہے کہ بہت سے لوگوں کو میری باتیں پسند نہ آئیں مگر حقائق بیان کرنا ہمارا فرض ہے، سب سے پہلی بات انعامات کھلاڑیوں کا حق ہیں انھیں دینے چاہئیں اس میں بورڈ آفیشلز کہاں سے آ گئے.

تقریب کیلیے فہرست کرکٹ بورڈ نے بھیجی، پہلے تو مکی آرتھر اور سیکیورٹی منیجر دونوں کو یکساں رقم ملنا تھی مگر پھر کسی کی نشاندہی پر اس میں تبدیلی ہوئی، میں چیمپئنز ٹرافی کے دوران 2 بار انگلینڈ گیا، وہاں میں نے دیکھا کہ ٹیم کے ساتھ آفیشلز کی فوج موجود تھی،کئی غیر ضروری لوگ بھی سیر کیلیے آئے ہوئے تھے۔ ان کا کام وی آئی پی باکس میں بیٹھ کر تالیاں بجانا یا پھردوستوں میں مفت ٹکٹیں بانٹنا تھا، مگر انھیں اس پر بھی لاکھوں روپے کے انعام سے نواز دیا گیا، قوم کے خون پسینے کی رقم ایسے ضائع ہوتے دیکھ کر بہت دکھ ہوا.

آپ کھلاڑیوں اور کوچز کو ضرور انعام دیں مگر بورڈ حکام نے کیا کارنامہ کیا کہ انھیں بھی شیلڈز اور چیک دیے گئے، ہم یہ کیوں بھول گئے کہ اس ایونٹ سے قبل ٹیم کی رینکنگ کیا تھی اور وہ کس مقام پر پہنچ چکی تھی، سرفراز احمد اور ان کے ساتھی پلیئرز کی محنت گرین شرٹس کو ٹریک پر واپس لائی، ہماری یادداشت ذرا کمزور ہے، اخبارات کی پرانی فائلز دیکھیں، بھارت سے شکست کے بعد چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے بھی سرفراز کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، ٹیم کی ہار پر تحقیقات تک کی باتیں ہو رہی تھیں، مگر فتح پر سب اسے اپنا کارنامہ بیان کر رہے ہیں.

کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ وزیر اعظم کی تقریب میں پی سی بی نے50 افراد کی اسلام آباد آمدورفت، ہوٹلنگ و دیگر مد میں ایک کروڑ سے زائد رقم خرچ کی، یہی بورڈ اپنے فاتح پلیئرز کو 10 لاکھ روپے پر ٹرخا چکا، اب اتنے پیسے فضول میں ضائع کر دیے، کاش یہ رقم ملک میں کرکٹ کی بہتری پر خرچ ہو، چند ماہ قبل میں نے بورڈ حکام کے غیرملکی ٹورز کی فہرست دی تو وہ سخت ناراض ہوئے تھے۔

اب آپ صرف انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی کے '' جوائے ٹرپ'' کو دیکھ لیں تو اندازہ ہو جائے گا کہ کتنی رقم خرچ ہوئی ہو گی، تقریب میں بورڈ حکام اور قریبی شخصیات نظر آئیں مگر ملک کیلیے کارنامے انجام دینے والے سابق کرکٹرز کو کسی نے نہیں پوچھا، ایک کرکٹنگ تقریب کو سیاسی بنا دیا گیا جس میں عوام کی ٹیکس سے حاصل شدہ کروڑوں روپے غیرمتعلقہ لوگوں پر خرچ ہوئے، میں پھر اپنی بات دہراؤں گا کہ کھلاڑیوں کو ضرور انعام ملنا چاہیے تھا مگر پی سی بی کے ڈائریکٹرز کو کس مد میں پیسے دیے گئے کون اس کا جواب دے گا؟

تقریب میں وزیر اعظم نواز شریف نے ایک بات بڑی اہم کہی کہ '' دورہ کرنے کیلیے پی سی بی حکام کسی ٹیم سے بھی اصرار نہ کریں، ہماری بھی اپنی عزت ہے اس کا خیال رکھنا چاہیے'' یقیناً وہ بھی محسوس کر چکے ہوں گے کہ گزشتہ عرصے پہلے بھارت کی کتنی منت سماجت کی گئی جس سے جگ ہنسائی کا سامنا کرنا پڑا، دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل شہریارخان اور نجم سیٹھی نے الگ الگ انٹرویوز میں اور سرکاری نیوز ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے سری لنکن ٹیم کے دورئہ پاکستان کا عندیہ دیا تھا، سوچنے کا پہلو یہ ہے کہ جس ٹیم پر لاہور میں حملہ ہوا وہ کیسے سب سے پہلے آ جائے گی، یہی ہوا اب سری لنکن بورڈ نے تردید کر دی اور پی سی بی کو پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا، آئندہ اس حوالے سے سوچ سمجھ کر بولنا مناسب ہوگا۔

اس وقت سب کامیابی کے نشے میں چور ہیں، ہم نے پیسوں کے چکر میں بنگلہ دیش سے سیریز منسوخ کر دی، اب اکتوبر تک کھلاڑیوں کو فارغ رہنا پڑے گا، اس سے قبل ورلڈ الیون آئی تب ہی چند میچز ممکن ہیں، ٹیم نے ایک ایونٹ جیت لیا اب دوسرے کی تیاری کریں، ملک کا کرکٹ سسٹم اچھا بنائیں،آفیشلز کے بجائے جونیئر کرکٹرز کو ٹورز کرائیں، نئے ٹیلنٹ کو تلاش کریں، ورلڈکپ میں بھی اچھی کارکردگی کیلیے ابھی سے کوشش شروع کر دینی چاہیے، سب سے پہلے معیاری آل راؤنڈرز اور اسپنرز تلاش کریں.

بورڈ نے ٹیسٹ میں بھی سرفراز کو کپتان مقرر کر دیا یہ کیسا فیصلہ ہے اس کا اندازہ کچھ عرصے بعد ہی ہو سکے گا، مگر فی الحال وہی آٹومیٹک چوائس لگ رہے تھے،فتح اچھی بات ہے مگر ہمیں ٹرافی کی آڑ میں خامیوں سے نظریں نہیں چرانی چاہئیں، وزیر اعظم نے چیک بانٹتے ہوئے فہرست نہیں دیکھی مگر چند ماہ میں انھیں گورننگ بورڈ کیلیے دو نام بھیجنے ہیں امید ہے ان کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں گے، اگر چیئرمین بنانے کیلیے پھر اپنی قریبی شخصیت نجم سیٹھی کو ہی واپس لے آئے تو یاد رکھیے ہر ایونٹ چیمپئنز ٹرافی ثابت نہیں ہو سکتا۔

مقبول خبریں