پاکستان ویمنز کبڈی ٹیم میں خواتین کے ساتھ مرد بھی شامل تھے انگلشں ٹیم کا الزام

ہمیں شک ہے پاکستانی ویمنز ٹیم میں 3 مرد کھلاڑی شامل تھے لہٰذا ان کا طبی معائنہ کیا جائے، انگلش کبڈی فیڈریشن


ویب ڈیسک December 13, 2013
ماضی سے ایتھلیٹک سے وابستہ ہونے کی وجہ سے بعض اوقات خواتین میں بھی مردانہ ہارمونز پائے جاتے ہیں، ٹورنامنٹ ڈائریکٹر فوٹو؛فائل

KARACHI: کبڈی ورلڈ کپ میں شکست کھانے والی انگلینڈ کی ٹیم نے پاکستان خواتین کھلاڑیوں پر انوکھا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم میں خواتین کے ساتھ مرد بھی شامل تھے۔

بھارتی اخبار کے مطابق انگلینڈ کبڈی فیڈریشن کی سیکرٹری کوال داس نے کا کہنا ہے کہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان میچ سے قبل ٹورنامنٹ انتظامیہ کو خط ارسال کیا تھا جس میں کہا تھاکہ ہمیں شک ہے پاکستانی ٹیم کی 3 کھلاڑی مرد ہیں ان کھلاڑیوں کے طبی معائنہ کیا جائے، میچ سے قبل پاکستان کھلاڑیوں کا ڈاکٹرز نے چیک اپ کرنا تھا تاہم پاکستانی حکام کی درخواست پر اسے منسوخ کردیاگیا۔

ٹورنامنٹ ڈائریکٹر شیو دیو سنگھ نے بھی انگلینڈ کی جانب سے شکایت کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایتھلیٹک سے جڑے ماضی کی وجہ سے کھلاڑیوں میں "میل ہارمونز" موجود ہو سکتے ہیں، ٹیم میں کسی مرد یا تبدیل شدہ جنس کے حامل کھلاڑیوں کی شمولیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جن کھلاڑیوں پر الزام عائد کیا گیا ہے وہ پروفیشنل تھروئرز ہیں جس کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ ان میں میل ہارمونز پائے جاتے ہوں اور اس بات کی تصدیق ڈوپ ٹیسٹ کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔



مقبول خبریں