تازہ ترین 
< >
rss

 آفتاب احمد خانزادہ

ہمیں سوچنا پڑے گا

آپ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں یا تو پھر نہیں کرنا چاہتے۔ ان دونوں کیفیتوں کے درمیان کوئی بھی تیسری کیفیت نہیں ہوتی ہے

January 27, 2016

ہمارا معاشرہ مررہا ہے

ہمارامعاشرہ مررہا ہےاس لیے کہ وہ بوڑھا ہوچکا ہے، اتنا کمزور و لاغر ہوگیا ہے کہ اس میں اب کوئی سکت ہی باقی نہیں رہی ہے۔

January 23, 2016

گرین مائل کے مسافر

ایک شخص جب ایک صبح سو کر اٹھتا ہے، تو اسے احساس ہو تا ہے کہ اس کے چاروں طرف ناکامی منہ پھاڑے ہنس رہی ہے،

January 20, 2016

آؤ جی بھر کے رو لیں

سارتر نے کہا ہے زندگی چپکنے والی غلاظت ہے جو بہتے بہتے جم گئی ہے

January 16, 2016

لوگ بے وقوف ہیں

مجھے لگتا ہے لوگ بے وقوف ہیں، نہیں مجھے لگتا نہیں، مجھے یقین ہے کہ لوگ بے وقوف ہیں

January 13, 2016

آج کی فکر کافی ہے

ہر قوم کے سامنے دو راستے ہوتے ہیں اجالے کاراستہ اور تاریکی کاراستہ

January 9, 2016

خوفناک جھوٹے خوف

آپ کے اپنے سوا دنیا کی کوئی طاقت آپ کو شکست نہیں دے سکتی اور آپ کو شکست آپ کے خوف دیتے ہیں

January 6, 2016

20 کروڑ آنکھیں 20 کروڑ عینکیں

ہر شخص عینک لگا کراپنے فائدے اپنے مفاد اپنی خواہشات کے عین مطابق دیکھ رہا ہے اورصرف وہ ہی کچھ دیکھ رہا ہے

January 2, 2016

جگر نوچتے بھوکے عقاب

معاشرہ آدمی کا دوسرا باپ ہوتا ہے، دونوں باپ ہی بچوں پر اثرانداز ہوتے ہیں،

December 30, 2015

جھوٹ سننے کے عادی مجرم

افلاطون نے کہا ہے ’’جو آج مفت کی نصیحت قبول نہیں کرے گا، کل اسے مہنگے داموں افسوس خریدنا پڑیگا‘

December 27, 2015
58