پاک ایران آزاد تجارتی معاہدے کا فیصلہ آئندہ حکومت کرے گی

علیم ملک  پير 25 جون 2018
رابطہ خوش آئندمگرایران پرعائد بین الاقوامی پابندیوں کی موجودگی میں معاہدے کے حوالے سے پیشرفت خارج از امکان ہے،ذرائع۔ فوٹو: فائل

رابطہ خوش آئندمگرایران پرعائد بین الاقوامی پابندیوں کی موجودگی میں معاہدے کے حوالے سے پیشرفت خارج از امکان ہے،ذرائع۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزارت تجارت نے آئندہ منتخب حکومت کے برسراقتدار آنے تک ایران کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے حوالے سے مذاکرات شروع کرنے سے معذرت کرلی ہے تاہم تجارتی معاہدے پر مذاکرات کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ آئندہ حکومت ہی کرے گی۔

وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق ایران کی جانب حالیہ دنوں میں پاک ایران آزاد تجارتی معاہدے کے حوالے سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیش کش کی گئی ہے اور ایرانی وزارت تجارت کی جانب سے پاکستانی حکام کو معاہدے کے حوالے سے مذاکرات شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے تاہم وزارت تجارت نے مذاکرات شروع کرنے سے معذرت کرلی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت تجارت نے موقف اپنایاہے کہ جب تک نئی منتخب حکومت برسراقتدار نہیں آتی تو ایران کے ساتھ مذاکرات شروع نہیں کیے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا تھاکہ ایرانی حکومت کو بتایاگیاہے کہ موجودہ نگران حکومت اس بات کا اختیار نہیں رکھتی کہ وہ کسی بھی ملک کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے یا اس سلسلے میں مذاکرات کو آگے بڑھائے۔

ذرائع کا کہناہے کہ ایران کی جانب سے تجارتی تعلقات کے حوالے سے رابطہ خوش آئند ہے کیونکہ بھارت کی جانب سے ایران کے ساتھ چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر کے معاہدے کے بعد اس بات کا خدشہ ظاہر کیاجارہاتھا کہ ایران کا زیادہ جھکاؤ بھار ت کی جانب ہو گا۔ تاہم ذرائع نے ایران پر عالمی پابندیوں کی موجودگی میں تجارتی معاہدے کے سلسلے میں کسی بھی پیش رفت کو خارج از امکان قرار دیا۔

ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے تجارتی معاہدے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوپا رہی اور ابھی تک کسی بھی پاکستانی بینک نے اپنی شاخیں ایران میں کھولنے پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا۔ وزارت تجارت کی جانب سے ایران میں پاکستانی بینکوں کی شاخیں کھولنے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک سے بھی تعاون کی درخواست کی گئی تھی تاہم اس کے باوجود کوئی بھی بینک ابھی تک ایران میں اپنی شاخیں کھولنے پر راضی نہیں ہوا ہے۔

پاکستان اور ایران کے مابین بینکاری کا نظام نہ ہونے کے باعث برآمدکنندگان کو ایران میں لیٹر آف کریڈٹ کھولنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت محدود ہوکررہ گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق بین الاقوامی تجارتی لین دین کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کو ایک بہترین اور موثر ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان بینکاری کے شعبے میں تعاون نہ ہونے سے دوطرفہ تجارت دوہزار 2009-10 میں 1.16 ارب ڈالر سے کم ہوکر 2015-16 میں 318.69 ملین ڈالر پر آگئی ہے۔

ایران کو پاکستان کی برآمدات 207.19 ملین ڈالر سے کم ہو کر35.48ملین ڈالر تک آگئی ہیں جبکہ ایران سے درآمدات962.13 ملین ڈالر سے کم ہوکر 283.21 ملین ڈالر پر آگئی ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ اگر ادائیگیوں کا طریقہ کار مرتب نہ کیاگیا تو آزادتجارتی معاہدے کا انجام بھی ترجیحی تجارتی معاہدے کی طرح ہی ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔