فرانس کومسلمانوں اور افریقیوں نے ورلڈ کپ جتوایا

فرانس کی قومی ٹیم کے 23 میں سے 15 کھلاڑی افریقی نژاد ہیں اور مسلم کھلاڑی بھی ٹیم کا حصہ ہیں


Sports Desk July 17, 2018
۔فوٹو: فائل

ISLAMABAD: روس میں شیڈول فیفا ورلڈ کپ جیتنے والی فرانس کی ٹیم پر ایک ٹویٹ نے نسل پرستی اور امیگریشن پر بحث چھیڑ دی ہے۔فرانس نے اتوار کو کھیلنے جانے والے فائنل میچ میں کروشیا کو 2 کے مقابلے میں 4 گول سے شکست دی تھی۔

بی بی سی کے مطابق امریکی مصنف خالد بیدون نے فرانس کی کثیر الثقافتی ٹیم کیلیے انصاف کی اپیل کی تھی، ان کی اتوار کو پوسٹ کی جانے والی اس ٹویٹ کو163,000 سے زیادہ بار ری ٹویٹ اور 370,000 بار پسند کیا جا چکا ہے،فاتح ٹیم کو سب سے زیادہ کثیر الثقافتی ٹیموں میں سے ایک کے طور پر پہچانا جا رہا ہے۔ فرانس کی قومی ٹیم کے 23 میں سے 15 کھلاڑی افریقی نژاد ہیں،ان میں زیادہ تر وہ ممالک ہیں جو فرانسیسی کالونیاں رہی ہیں،مسلم فٹبالرز بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔ سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ افریقی جڑیں ہونے کے باوجود وہ 'سب سے پہلے فرانسیسی' ہیں جبکہ دیگر نے امریکی مصنف بیڈون پر یہ کہہ کر تنقید کی کہ انھوں نے سیاسی پوائنٹس اسکور کرنے کیلیے کھیل کا استعمال کیا۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ٹویٹ ملک میں نسلی تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے جہاں یہ مسئلہ مہاجرین کے حالیہ بحران اور متعدد دہشت گرد حملوں کے بعد سے پہلے ہی متنازع ہے۔

واضح رہے کہ 2016 میں پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد فرانس کے سابق فٹبال اسٹار لیوس سہا نے کہا تھا کہ فرانس نسل پرستی سے نمٹنے میں دوسرے ممالک سے پیچھے ہے۔1998 میں ورلڈ کپ جیتنے سے پہلے فرانس کی انتہائی دائیں بازو کے خیالات رکھنے والے رہنما جین ماری لی پین نے فرانس کی قومی ٹیم کے کچھ کھلاڑیوں پر تنقید کی تھی، انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ فرانس کی ٹیم میں 'غیر ملکی' کھلاڑی شامل تھے جنھوں نے میچ شروع ہونے سے پہلے فرانس کا قومی ترانہ نہیں گایا تھا۔ اس مرتبہ فرانس میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے خاموشی رہی ہے۔

مقبول خبریں