اسپاٹ فکسرز کے ساتھ انصاف کرنے میں 18ماہ صرف

الزامات ثابت کرنے پرلاکھوں روپے خرچ، شواہد پرسوالیہ نشان اٹھائے جاتے رہے


Sports Reporter/Abbas Raza August 18, 2018
الزامات ثابت کرنے پرلاکھوں روپے خرچ، شواہد پرسوالیہ نشان اٹھائے جاتے رہے۔ فوٹو: فائل

اسپاٹ فکسرز کے ساتھ انصاف کرنے میں 18ماہ صرف ہوگئے، دیوانی عدالتوں کی طرح چلائے جانے والے کیس میں الزامات ثابت کرنے پر پی سی بی کے لاکھوں روپے خرچ ہوگئے۔

پی ایس ایل 2کا آغاز گذشتہ سال 9فروری کو ہوا، اگلے روز ہی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے کرکٹ حلقوں میں طوفان برپا کردیا،ابتدائی طور پر شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کرکے وطن واپس بھجوا دیا گیا،شاہ زیب حسن،محمد عرفان اور ذوالفقار بابر سے بھی دبئی میں ہی باز پرس ہوئی تاہم یہ کرکٹرز ایونٹ میں شریک رہے۔

شرجیل خان اور خالد لطیف کو 18فروری کو چارج شیٹ جاری کی گئی،مارچ میں ٹریبیونل نے دونوں کرکٹرز کے کیس کی سماعت شروع کی،اسی ماہ شاہ زیب حسن اور محمد عرفان کو بھی معطل کردیا گیا۔

گواہیوں، پیشیوں کا طویل سلسلہ مکمل ہونے کے بعد شرجیل خان کو ڈھائی سال معطل سمیت 5سال جبکہ خالد لطیف کو 5سال پابندی اور 10لاکھ جرمانے کی سزا سنائی گئی،محمد عرفان 6ماہ معطل سمیت ایک سال کی پابندی اور 10لاکھ جرمانہ کے سزاوار ٹھہرے،شاہ زیب حسن کو ایک سال کی پابندی اور 10لاکھ جرمانہ ہوا۔

خالد لطیف ٹریبیونل کی کارروائی رکوانے کیلیے عدالت میں بھی گئے لیکن ناکام ہوگئے، محمد عرفان کے سوا تمام کرکٹرز نے پی سی بی کے فیصلے کیخلاف ایڈجوڈیکٹر کو اپیلیں بھی کیں،شاہ زیب کو اپیل مہنگی پڑی، جرمانہ برقرار رہا مگر پابندی ایک کے بجائے 4سال ہوگئی،اسکینڈل سامنے آتے ہی ناصر جمشید کو ماسٹرمائنڈ قرار دیا گیا،اوپنر برطانیہ میں اسی الزام میں گرفتار اور ضمانت پر رہا بھی ہوا۔

پی سی بی کیساتھ تحقیقات میں عدم تعاون پر ایک سال کیلیے معطل ہوئے اورگذشتہ روز ان پر اسپاٹ فکسنگ الزامات ثابت ہونے پر 10سال کی پابندی عائد ہوگئی،اوپنر کو اپیل کا حق حاصل لیکن یہ رسمی کارروائی سے زیادہ نہیں ہوگا،یوں 18ماہ قبل شروع ہونے والے ڈرامے کا عملی طورڈراپ سین ہوگیا۔

دیوانی عدالتوں کی طرح چلائے جانے والے اس کیس میں ٹریبونل اور ایڈجوکیٹر کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں سماعتوں پر لاکھوں رپے صرف ہوئے، پہلے جسٹس (ر) اصغر حیدر کی سربراہی میں قائم ٹریبیونل کام کرتا رہا،دیگر ارکان میں سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق کپتان وسیم باری شامل تھے۔

بعد ازاں نیا ٹریبیونل بنایا گیا جس کی سربراہی جسٹس(ر)فضل میراں چوہان نے کی،ان کو سابق ٹیسٹ کرکٹرعاقب جاوید اور ایڈووکیٹ شاہ زیب مسعودکی معاونت حاصل تھی، اس سب کو یومیہ کئی ہزار روپے دیے جاتے تھے۔

مقبول خبریں