- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
ہاکی کے سونے میدان آباد ہونے کا امکان دم توڑنے لگا
لاہور: پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی کی واپسی کیلیے امیدیں دم توڑنے لگیں، لاہور میں شیڈول اوپن سیریز کی میزبانی کسی دوسرے ملک کو دیے جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کی ناکام پالیسیوں کے باعث قومی ہاکی کھیل دوبارہ زوال کی جانب گامزن ہے، فیڈریشن کی جانب سے انٹرنیشنل ہاکی لیگ کے بعد ملک میں انٹرنیشنل ہاکی کی بحالی کیلیے کیا جانے والا ایک اور دعویٰ بھی پورا ہوتا نظر نہیں آرہا۔
ایشین ہاکی فیڈریشن کی کوششوں سے 14 سال بعد انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کو6 ملکی جونیئر ہاکی اوپن سیریز کی میزبانی سونپی تھی، ایونٹ 22 ستمبر سے راولپنڈی میں شیڈول کیا گیا، جونیئر سطح کے ٹورنامنٹ میں سری لنکا، بنگلہ دیش، قازقستان، اومان ، افغانستان اور قطر نے پاکستان آکر میچز کھیلنا تھے۔
پی ایچ ایف کی درخواست پر پہلے ایونٹ راولپنڈی سے لاہور منتقل کیاگیا اور پھر پی ایچ ایف کی ناکام سفارتکاری کے باعث پہلے مرحلے میں 3 غیر ملکی ٹیموں سری لنکا، اومان، قطر کی ہاکی ٹیموں نے آنے سے انکار کردیا، اس صورت حال کے بعد پی ایچ ایف نے قومی جونیئر ٹیم کو شامل کر کے 4 ملکی ٹورنامنٹ کروانے کا پروگرام بنایا اور ایونٹ کے آغاز کیلیے نئی تاریخ 26 ستمبر مقرر کی گئی۔
منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے بعد کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے کے بعد ان کا اسلام آباد میں کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا گیا تاہم افغانستان اور بنگلہ دیش کی طرف سے بھی گرین سگنل نہ ملنے کے بعد کیمپ ختم کردیا گیا۔
بعدازاں ستمبر کے پہلے ہفتے میں بنگلہ دیش، قازقستان اور افغانستان نے فنڈز کی کمی اور دیگر مصروفیات کو جواز بناکر ایونٹ میں شرکت سے انکار کردیا۔ پی ایچ ایف نے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے انٹرنیشنل فیڈریشن سے پہلے ایونٹ کو نومبر اور بعد ازاں دسمبر میں ری شیڈول کرنے کی درخواست کی۔
ذرائع کے مطابق بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیموں کے انکار کے باعث انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے ٹورنامنٹ کو منسوخ کرتے ہوئے پی ایچ ایف کو آگاہ کردیا ہے، اب ایونٹ کی میزبانی کسی اور ملک کو دی جائیگی، ذرائع کے مطابق سیریز سے محروم ہونے کی بڑی وجہ فیڈریشن کی جانب سے تساہل اور بروقت معلومات کی عدم فراہمی ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ امور فہمیدہ مرزا نے اس صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انٹر نیشنل ہاکی سیریز کا پاکستان میں انعقاد ہونا چاہیے تھا، پی ایچ ایف کو اب معاملات کو دیکھنا ہوگا، فیڈریشن کو اپنا احتساب کرنا چاہیے اور فیڈریشنز سے سیاست کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ ملک میں کھیلوں کا کھویا ہوا وقار واپس لایا جائے، اسی لیے وزیر اعظم عمران خان نے کھیلوں سے متعلق ٹاسک فورس تشکیل دی ہے، انٹرنیشنل ایونٹ کی منسوخی سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے، کھیلوں میں پاکستان کا نقصان کسی صورت بھی قابل برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔