کیا اسپائنل اینیستھیزیا بہت سے مسائل کا سبب بن رہا ہے

اسپائنل اینیستھیزیا میں کمر کے مہرے ایل فور فائیو سے نچلا دھڑ ایک انجکشن کے ذریعے سلا لیا جاتا ہے۔


اسپائنل اینیستھیزیا میں کمر کے مہرے ایل فور فائیو سے نچلا دھڑ ایک انجکشن کے ذریعے سلا لیا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

کسی فرد نے مجھ سے پوچھا کہ '' ڈاکٹر صاحبہ! آج کل آپریشن کرنے سے پہلے خاتون کی کمر میں ایک ٹیکہ لگانے کا رواج چل پڑا ہے جس سے جسم سْن ہو جاتا ہے اور اس ٹیکے کی وجہ سے خواتین میں بہت سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں جیسا کہ جسم کا سْن رہنا، ہڈیوں اور کمر درد کے مسائل، کیلشیم کی کمی ہونا۔ کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں اینستھیزیا کے ڈاکٹرز کی کمی ہے؟کیونکہ نئے نئے ڈاکٹر مریض کو بے ہوش کرنے کا رسک نہیں لیتے۔ اس ٹیکے کے بارے میں بھی کچھ معلومات ضرور دیجیے، میری فیملی میں دو لوگوں کے ساتھ ایسا ہوا ہے اور وہ بہت مسائل کا شکار ہوئی ہیں''۔

میں نے اسے بتایا کہ آپ کا سوال اپنی نوعیت میں سوال سے زیادہ کنفرمیٹری جملہ ہے جیسے آپ ایک فیصلے پر پہنچ کر صرف اس کی تصدیق چاہتے ہیں۔ آپ کا سوال کمر میں لگائے جانے والے اسپائنل اینستھیزیا کے متعلق ہے۔ پہلی بات کیا اینیستھیزیا کے ڈاکٹروں کی کمی اس کا باعث ہے؟نہیں جناب! کیونکہ اسپائنل ہو یا جنرل اینیستھیزیا (مکمل بیہوشی) ، یہ کام ہی بیہوشی اسپیشلسٹ یعنی ڈاکٹر آف اینیستھیزیا کا ہے۔ دونوں اقسام کے اینیستھیزیا میں ڈاکٹر تو موجود ہو گا، اس لئے کمی کا سوال تو یہیں ختم ہوگیا۔

اگلی بات: اینیستھیزیا کا مقصد درد ختم کرنا ہے تا کہ کسی بھی قسم کی سرجری سے مریض کو تکلیف نہ ہو۔ اس کے لیے مریض کو مکمل بیہوش کیا جا سکتا ہے یا جس حصے کی سرجری کی جاتی ہے اس حصے کو سلا لیا جاتا ہے جسے عرف عام میں سُن کرنا کہتے ہیں۔ یہ لوکل اینیستھیزیا کہلاتا ہے۔

جنرل اینیستھیزیا جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ تمام جسم پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس کے اثرات سرجری والے حصے کے علاوہ باقی جسم پر بھی آتے ہیں جیسے دوران زچگی(آپریشن کرتے ہوئے) جنرل اینیستھیزیا دینے کی صورت میں خاتون کا ذہن سوجاتا ہے اور سانس کا سسٹم اپنا کام خود نہیں کرتا بلکہ اسے مشین کے ذریعے مصنوعی تنفس دیا جاتا ہے۔ اس سب کے بعد اسے جگانے کے لیے، پھر دوا دی جاتی ہے۔

جاگنے پر دماغ کا سانس کنٹرول کرنے والا سنٹر دوبارہ کام کرنے لگتا ہے اور بیہوشی ختم ہو جاتی ہے۔ بعینہ جنرل اینیستھیزیا جسم کے ہر حصے پر اپنے اثرات چھوڑتا ہے لیکن اچھے ہاتھوں میں اچھی ادویات کے ذریعے یہ ایک کنٹرولڈ اور عمدہ لیکن مہنگا طریقہ ہے جس کے اپنے سائیڈ ایفیکٹس ہیں اور ہر مریض جنرل اینیستھیزیا کے لیے فٹ نہیں ہوتا۔

اسپائنل اینیستھیزیا میں کمر کے مہرے ایل فور فائیو سے نچلا دھڑ ایک انجکشن کے ذریعے سلا لیا جاتا ہے۔ اس کا اثر وقتی ہوتا ہے۔ چار سے چھ گھنٹوں بعد یہ دوا جسم سے خارج ہو جاتی ہے، پھر اس کا کوئی اثر باقی نہیں رہتا۔ اس کے فوائد میں مریض کا بیہوش نہ ہونا اور اس کے قدرتی تنفس کا بحال رہنا۔ لوکل اینیستھیزیا کا جسم کے باقی اعضاء ، خصوصاً اعضائے رئیسہ پر اثر انداز نہ ہونا شامل ہیں۔

جنرل اینیستھیزیا کی ادویات خون اور سانس کے ذریعے دی جاتی ہیں جو نوزائیدہ بچے تک بھی پہنچتی ہیں اس طرح ایک بچہ دنیا میں آنے سے پہلے بیہوشی کی ادویات کا مزہ چکھ لیتا ہے جو بہرحال غیر ضروری ہے جبکہ اسپائنل میں بچہ سو فیصد محفوظ رہتا ہے۔

اسپائنل کا طریقہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ مغربی دنیا میں بھی سیزیرین سیکشن کے لیے پہلی چوائس ہے الاّ یہ کہ مریض اسپائنل کے لیے ان فٹ نہ ہو یا وہ اسپائنل لگوانے سے منع کر دے۔ مزید فائدہ یہ ہے کہ یہ طریقہ نسبتاً سستا بھی ہے۔

رہی بات کمر میں درد، ہاتھ پیر سن ہونے کی، اس کی وجہ اسپائنل ہرگز نہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ٹیکہ لگنے سے نچلا دھڑ سن ہوا، بعد میں کمر کا اوپر والا حصہ کندھے اور بازو اس سے متاثر کیسے ہو سکتے ہیں۔ اس سب کچھ کی بنیادی وجہ خاتون کا ڈائٹنگ کے نام پر مناسب غذایت سے محروم ہونا ،حمل کے نو ماہ، زچگی اور رضاعت کے دوران مناسب مقدار میں متواز غذا کا نہ لینا اور فولاد، منرلز اور کیلشئیم کے ساتھ ساتھ وٹامن ڈی کی کمی ہے۔

اگر آپ مطمئن ہونے کے لئے مزید دلائل یا ثبوت چاہتے ہیں تو آپ چند ایسی خواتین سے بات چیت کیجیے، جن کی نارمل ڈلیوری ہوئی اور جن کے آپریشن ہوئے، ایسی خواتین سے بھی گفتگو کیجئے جن کی کمر میں ٹیکہ لگا یعنی جنھیں اسپائنل اینیستھیزیا دیاگیا اور ان خواتین سے بھی معلومات حاصل کیجئے جنھیں بے ہوش کیاگیا یعنی جنرل جنرل اینیستھیزیا دیاگیا۔

آپ دیکھیں گے کہ ان سب کی عمومی شکایات یہی ہوںگی۔ ہاں! یہ ضرور ہے کہ ان میں سے کوئی کمر درد کے ٹیکے کو مندرجہ بالا ایشوز کی وجہ ٹھہرائے گی، کوئی نارمل ڈلیوری میں زیادہ درد برداشت کرنے کو اور کوئی سیدھے سبھاؤ آپریشن کو اس کی وجہ سمجھے گی لیکن وجہ اندر کہیں اور ہوتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔