متوازن غذا صحت مند زندگی کی بنیاد

غیر متوازن غذا دفاعی نظام کو مفلوج کر کے انسانی جسم کو مختلف بیماریوں کے لیے آسان ہدف بنا دیتی ہے۔


غیر متوازن غذا دفاعی نظام کو مفلوج کر کے انسانی جسم کو مختلف بیماریوں کے لیے آسان ہدف بنا دیتی ہے۔ فوٹو: فائل

غذا کی اہمیت انسانی زندگی میں ایک مسلمہ حقیقت ہے جس سے انکار نا ممکن ہے۔

بھوک انسان کو مجبور کرتی ہے کہ وہ پیدائش سے موت تک خوراک کی تلاش میں اپنے اپنے دائرہ اختیار میں کوشش کرتا رہے۔ جب پیٹ بھر کر خوراک استعمال کرلیں تو بھوک تو مٹ جاتی ہے لیکن غذائیت پوری ہوئی یا نہیں یہ کھائی جانے والی خوراک میں موجود غذائیت پر منحصر ہے۔

ایسی خوراک جس میں تمام اجزا مناسب مقدار میں موجود ہوں 'متوازن غذا' کہلاتی ہے۔ کسی بھی غذائی جزو کی کمی یا زیادتی غذا کی افادیت کو متاثر کرتی ہے جو بالآخر مختلف قسم کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ ہمارے ہاں عموماً غذائی قلت یا کمی ہی کو غیر متوازن غذا سمجھا جاتا ہے جو صحیح نہیں ہے۔

غذا میں کسی بھی جزو کی زیادتی اتنی ہی نقصان دہ ہے جتنی کمی اور یہ بھی غیر متوازن غذا ہی ہوگی۔ غیر متوازن غذا نہ صرف براہ راست بہت سی بیماریوں کا سبب ہے بلکہ بلواسطہ دفاعی نظام کو مفلوج کر کے انسانی جسم کو مختلف بیماریوں کے لیے ایک آسان ہدف بھی بنا دیتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق غیر متوازن غذا کی وجہ سے جہاں 1.6 بلین لوگ موٹاپے کا شکار ہیں وہاں 462 ملین افراد غذائی قلت کی وجہ سے وزن کی کمی کا شکار ہیں۔ یونیسف کے مطابق پاکستان میں تقریباً 45 فیصد بچوں کی نشوونما غذائی قلت سے شدید متاثر ہوتی ہے۔ انٹرنیشنل فورڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق پاکستان کی آبادی کا 5واں حصہ غذائی قلت کا شکار ہے۔

غذا کی کمی کی بڑی وجہ غربت اور خوراک کی کم دستیابی ہے لیکن یہاں ایک بات بہت قابل ذکر ہے کہ خوراک کی دستیابی کے باوجود غیر متوازن غذا کا چناؤ انسان کو مزید گھمبیر صورتحال سے دوچار کردیتا ہے۔

مثال کے طور پر پیدا ہونے والا ہر بچہ ماں کے دودھ کی شکل میں ایک انتہائی متوازن اور بہترین ممکن خوراک کی ضمانت کے ساتھ دنیا میں آتا ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں بہت سی مائیں بغیر کسی معقول وجہ کے بچے کو اپنا دودھ نہیں پلاتیں یا پھر جلدی چھڑا دیتی ہیں، حالانکہ اس کا دنیا میں کوئی نعم البدل نہیں۔ نتیجتاً بچے غیر متوازن اور غیر معیاری خوراک کی وجہ سے خوراک کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

پاکستان کی70 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے جہاں دودھ، انڈہ، پھل، دالیں اور سبزیاں سستے داموں دستیاب ہوتی ہیں لیکن والدین وہاں بچوں کو غیر متوازن غذاؤں پر لگا دیتے ہیں۔ انڈہ اور دودھ کی بجائے بسکٹ اور جوس کا ڈبہ مہنگا بھی ہے اور انتہائی غیر متوازن اور مضر صحت بھی ہوسکتا ہے لہٰذا خوراک کی کمی کے علاوہ غلط اور غیر متوازن غذا کا چناؤ بھی غذائی قلت یا جزوی زیادتی سے پیدا ہونے والی صورتحال پیدا کرسکتی ہے۔

متوازن غذا انسانی جسم کی نشوونما، مرمت اور روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی توانائی کی فراہمی کی ذمہ دار ہے۔ متوازن غذا انسانی جسم کی جسمانی، ذہنی اور معاشی سکون کی وجہ ہے جسے دوسرے الفاظ میں تندرستی کہتے ہیں۔ غذا انسانی بڑھوتری کے مراحل کو شدید متاثر کرتی ہے اسی لیے متوازن غذا کی اہمیت بچپن میں جب انسانی نشوونما بہت تیزی سے ہو رہی ہوتی ہے بہت اہم ہے۔

لحمیات (پروٹین)، نشاستہ (کاربوہا ئیڈریٹ )، چکنائی (فیٹ)، حیاتین (وٹامن)، نمکیات (منرل) اور پانی انسانی غذا کے اہم اجزا ہیں۔ مندرجہ بالا اجزا کی مناسب مقدار میں موجودگی ہی متوازن غذا ہے۔ لحمیات ہمارے جسم کا اہم جزو ہے۔ گوشت پوست، پٹھے، رگ و ریشے لحمیات سے بنتے ہیں۔ خوراک میں لحمیات دو اقسام کے ہوتے ہیں، ایک حیوانات سے حاصل ہونے والے جیسے گوشت اور انڈہ اور ایک نباتات سے حاصل ہونے والے جیسے دالیں۔

نشاستہ ہمارے ہمارے روزمرہ کے معمولات زندگی کیلیے فوری توانائی فراہم کرتا ہے. نشاستہ اگر جسم کی ضرورت سے زیادہ ہو تو جسم اسے چربی میں تبدیل کرکے جمع کر لیتا ہے. اس سے وزن بڑھتا ہے۔ لہٰذا نشاستہ دار غذاوں کے زیادہ استعمال سے شوگر، بلڈ پریشر اور دل کے امراض میں اضافہ کا باعث ہے۔ جو لوگ بیٹھے بیٹھے دماغی یا دفتری کام کرتے ہیں انہیں نشاستہ دار غذاؤں کو احتیاط سے استعمال کرنا چاہتے۔ اناج، چاول، گیہوں، مکئی، مٹھائی وغیرہ نشاستہ دار غذائیں ہیں۔ اسی طرح آلو، مٹر اور شکر قندی نشاستہ دار سبزیاں ہیں۔

چکنائی یا فیٹ ہماری خوراک کا تیسرا اہم جزو ہے۔ تیل، گھی، مکھن وغیرہ سب چکنائی ہیں۔ یہ جسم کو حرارت اور توانائی فراہم کرتے ہیں۔ چکنائی کے زیادہ استعمال سے بھی موٹاپا اور کولیسٹرول کی زیادتی سے دل کے عارضے لاحق ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

نمکیات اور حیاتین بھی غذا کا اہم جزو ہیں۔ حیاتین جسم میں بہت اہم افعال انجام دیتے ہیں اور یہ تازہ پھلوں اور سبزیوں میں وافر مقدار میں موجود ہیں۔ انسانی جسم کا 60 سے 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ پانی کی کمی کی صورت میں جسم میں بہت سے کیمیائی تعاملات صحیح سے سر انجام نہیں ہوتے۔ پانی جسم کے فاسد مادے نکالنے میں بھی ضروری ہے۔

ایک صحت مند زندگی کی بنیاد شروع سے ڈالیے۔ ماں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں۔ 6 ماہ کے بعد دودھ بچے کی مکمل غذائی ضروریات کو پورا نہیں کرتا۔ لہٰذا 6 ماہ کے بعد دودھ کے ساتھ نیم ٹھوس نرم غذا شامل کرنا ضروری ہے۔

تمام افراد خوراک میں غذائیت سے بھرپور غذا کے لیے تازہ پھل، سبزیاں، گوشت، دالیں، اناج چاول، انڈا اور دودھ وغیرہ مناسب مقدار میں استعمال کریں۔ اگر کسی خاص قسم کے عارضے میں مبتلا ہیں تو خوراک کے بارے اپنے معالج سے تفصیلی مشورہ کریں۔ دل، جگر اور گردے کے امراض میں مبتلا افراد خوراک اور ادویات دونوں پر توجہ دیں۔

متوازن غذا صحت مند زندگی کی بنیاد ہے۔ صحت مند جسم میں صحت مند دماغ ہوتا ہے اور صحت مند جسم اور دماغ کی حقیقت میں زندگی ہے لہٰذا متوازن غذا کو معمول بنائیے اور غیر معمولی زندگی کا آغاز کیجئیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں