- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
انقلابی شاعر جوش ملیح آبادی کی 37 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے
کراچی: الفاظ کو جاہ و جلال بخشنے اور شاعر انقلاب کا اعزاز پانے والے نامور شاعر جوش ملیح آبادی کی 37 ویں برسی آج عقیدت واحترام سے منائی جا رہی ہے۔
جوش ملیح آبادی کا اصل نام بشیر حسن تھا، وہ 5 دسمبر 1898 کو ملیح آباد میں پیدا ہوئے، انھوں نے 1914 میں سینئر کیمرج کا امتحان پاس کیا اورا س کے بعد عربی اور فارسی کی تعلیم بھی حاصل کی، 1925 میں جوش نے عثمانیہ یونیورسٹی میں ترجمے کا کام شروع کیا، انھوں نے نظام حیدر آباد کے خلاف ایک نظم لکھی جس پر انھیں ریاست حیدر آباد سے نکال دیا گیا، نظم’’حسین اور انقلاب‘‘ لکھنے پر انھیں شاعر انقلاب کا بھی اعزاز دیا گیا۔
وہ برطانوی شعار کے بھی سخت مخالف اور ہندوستان کی آزادی کے علمبردار تھے، وہ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے بہت قریب تھے،1958 میں جواہر لعل نہرو کے منع کرنے کے باوجود جوش پاکستان آگئے، وہ کئی شعری مجموعوں کے خالق ہیں جن میں شعلہ و شبنم، جنون و حکمت، فکر و نشاط، سنبل و سلاسل، حرف و حکایت، سرودو خروش اور عرفانیات قابل ذکر ہیں جبکہ نثر میں ان کی خود نوشت ’’یادوں کی بارات‘‘ کا کوئی جواب نہیں۔
جوش ملیح آبادی انسان دوست بھی تھے اور ان کی انسانیت پرستی کا ایک عالم گواہ ہے، انھوں نے اپنی خود نوشت یادوں کی بارات میں لکھا تھا کہ میری زندگی کے4 بنیادی میلانات ہیں، شعر گوئی، عشق بازی، علم طلبی اور انسان دوستی ان کے یہ میلانات پڑھ کر ہر شخص جوش کی عظمت کا اعتراف کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے، وہ ایک قادر الکلام شاعر تھے، انھوں نے عمر بھر صاف گوئی، صداقت اور جرأت کا علم بلند رکھا، وہ22 فروری 1982 کو 84 سال کی عمر میں دنیا فانی سے کوچ کر گئے، انھوں نے اپنی شاعری کا جو خزانہ چھوڑا وہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔