رات دیر تک جاگنے والی لڑکیاں موٹی ہوسکتی ہیں، تحقیق

ویب ڈیسک  منگل 17 ستمبر 2019
نیند کی کمی سے دو خاص ہارمون متاثر ہوتے ہیں جس سے بھوک لگنے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

نیند کی کمی سے دو خاص ہارمون متاثر ہوتے ہیں جس سے بھوک لگنے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

میساچیوسٹس: ایک طویل مدتی مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ نئی نئی بالغ ہونے والی وہ لڑکیاں جو رات کو زیادہ دیر تک جاگتی رہتی ہیں، ان کے موٹاپے میں مبتلا ہونے کا خطرہ، اسی عمر کی اُن لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے جو رات کو جلدی سو جاتی ہیں۔

میسا چیوسٹس، امریکا میں کیے گئے اس مطالعے کے لیے 12 سے 17 سال کے 800 بچے رجسٹر کیے گئے جبکہ 20 سال تک ان کی جسمانی نشوونما کا جائزہ لیا جاتا رہا۔

مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ وہ لڑکیاں جو ابتدائی عمر میں رات کو دیر سے سوتی تھیں لیکن صبح اسکول جانے کےلیے جلدی جاگ جاتی تھیں، بعد کی عمر میں نہ صرف ان کا پیٹ بڑھ گیا بلکہ زیرِ ناف حصے میں بھی زیادہ چربی جمع ہوگئی جو اگرچہ نمایاں تو نہیں ہوتی لیکن پھر بھی جسمانی وزن بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

حیرت انگیز طور پر لڑکوں میں یہ اثرات نمایاں نہیں ہوئے تاہم اس مطالعے میں شریک ماہرین کا کہنا ہے کہ رات دیر تک جاگنے والے لڑکوں پر زیادہ تفصیلی اور محتاط مطالعے کی ضرورت ہے؛ یا پھر اس کے کچھ اور اسباب ہوسکتے ہیں جنہیں اگلے مطالعے میں معلوم کیا جاسکتا ہے۔

بعض ماہرین اس مطالعے سے حاصل ہونے والے نتائج سے متفق نہیں لیکن نیویارک سٹی کے لینوکس ہل ہاسپٹل میں ’سینٹر فار سلیپ میڈیسن‘ کے ڈاکٹر اسٹیون فائن سلور کہتے ہیں کہ حالیہ برسوں کے دوران یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ وہ لوگ جو نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں، ان میں دو ہارمون متاثر ہوجاتے ہیں جن کا تعلق ان میں بھوک کا احساس درست رکھنے سے ہوتا ہے۔ ہارمونز کا توازن بگڑنے ہی کی وجہ سے ایسے لوگوں کا وزن بڑھ جاتا ہے اور وہ موٹاپے سے متعلق کئی مسائل میں بھی مبتلا ہوجاتے ہیں۔

اس مطالعے کی تفصیلات آن لائن ریسرچ جرنل ’’جاما پیڈیاٹرکس‘‘ میں 16 ستمبر 2019ء کے روز شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔