کورونا کی ادویات کیلیے سب سے بڑی تحقیق پاکستان میں ہو رہی ہے، طبی ماہرین

اجمل ستار ملک  جمعرات 16 اپريل 2020
6ہفتوں میں اپنی تشخیصی کٹ استعمال کرسکیں گے،ڈاکٹر اللہ رکھا، ایکسپریس فورم میں مسرت جمشید کا بھی اظہار خیال

6ہفتوں میں اپنی تشخیصی کٹ استعمال کرسکیں گے،ڈاکٹر اللہ رکھا، ایکسپریس فورم میں مسرت جمشید کا بھی اظہار خیال

 لاہور: حکومتی ترجمان، طبی ماہرین اور محققین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کیلیے موثر ادویات کے حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی تحقیق یہاں ہو رہی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کر لی،65 کروڑ روپے سے پنجاب کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں BSL3 لیول کی لیبارٹریاں قائم کی جارہی ہیں جس کے بعد کورونا وائرس کے تشخیصی ٹیسٹ کی صلاحیت 3200 روزانہ سے بڑھ کر 7 ہزار ہوجائیگی۔

ان خیالات کا اظہار حکومتی ترجمان، طبی ماہرین اور محققین نے ’’کورونا وائرس کی تحقیق اور حکومتی اقدامات‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیئے۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ دنیا کی نظریںا س وقت پاکستان پر لگی ہوئی ہیں، ہم کورونا وائرس کے مریضوں کیلیے موثر ادویات کے حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی تحقیق(protect study) کر رہے ہیں،آئندہ 2 ہفتوں میں 100 مریضوں کی ابتدائی رپورٹ پیش کی جائیگی جو بڑا بریک تھرو ہوگا۔ کلونجی سے علاج ہمارے دین میں ہے، ہم اس پر بھی کام کررہے ہیں ،چینی ماہرین کیساتھ ریسرچ اور ٹریننگ پر بھی کام جاری ہے۔

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے شعبہ فارنزک سائنسز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر اللہ رکھا نے کہا کہ ہمارا ادارہ اور دیگر ادارے کورونا وائرس کی تشخیصی کٹ کو عالمی معیار کے مطابق validate کر رہے ہیں، یہ کٹ انتہائی حساس ہونی چاہئے تاکہ کم تعداد میں موجود وائرس کی بھی تشخیص کرسکے۔

آئندہ 2 سے 6 ہفتوں میں ہم اپنی تشخیصی کٹ استعمال کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔ ترجمان پنجاب حکومت و چیئرپرسن سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ پنجاب اسمبلی مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ کورونا وائرس پر تحقیق اور کام کرنے والے ماہرین کو ستارہ امتیاز ملنا چاہئے، ہم ان کی حوصلہ افزائی کریں گے تو تحقیق کے شعبے میں مزید لوگ آگے آئیں گے۔ ریسرچ کے حوالے سے قانون سازی پر بھی غور کیا جائے گا۔ N-95ماسک کو 25اپریل سے مارکیٹ میں پیش کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔