کورونا کیخلاف جنگ طویل، ہمت اور اتحاد سے مقابلہ کرنا ہوگا، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک  اتوار 26 اپريل 2020
65 کے بعد پاکستان نے سماجی خدمت کی نئی تاریخ رقم کی،امجد ثاقب، کسانوںکو بھی آگاہی دی جائے،مبارک سرور کی گفتگو ۔  فوٹو : ایکسپریس

65 کے بعد پاکستان نے سماجی خدمت کی نئی تاریخ رقم کی،امجد ثاقب، کسانوںکو بھی آگاہی دی جائے،مبارک سرور کی گفتگو ۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور: کورونا وائرس کی جنگ مشکل اور طویل ہے جو عوام کے بغیر جیتی نہیں جاسکتی۔ آپس کے اختلافات بھلا کر سماجی ہم آہنگی اور مثبت رویوں کو فروغ دینا اور ہمت اور اتحاد سے اسکا مقابلہ کرنا ہوگا۔ مختلف سماجی اداروں نے پنجاب کی تمام جیلیںadopt کر لیں ہیں جس کے بعد اب تمام قیدیوں کو سینی ٹائزیشن کی سہولیات اور عملے کیلیے حفاظتی کٹس فراہم کی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار حکومتی ترجمان اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ’’کورونا وائرس اور سماجی ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر ’’ایکسپریس فورم‘‘میں کیا۔

فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔ پی ٹی آئی کے رہنما شوکت بسرا نے کہا کہ حکومت عوام کے بغیر کچھ نہیں، کورونا وائرس کے خلاف طویل جنگ لڑنی ہے، سمارٹ لاک ڈاؤن میں حالات کے پیش نظر مزید اضافہ کیا جائے گا لہٰذا ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے، ہمت، طاقت اور اتحاد سے اس کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ احساس پروگرام کے تحت 82 ارب روپے لوگوں تک پہنچا دیے جبکہ ابھی تک ساڑھے 11 کروڑ لوگ رجسٹرڈ ہوچکے ہیں جس سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ 12 ہزار روپے اس مشکل صورتحال میں کم ہیں مگر غریب آدمی کو کسی حد تک ریلیف ملا ہے، حکومت، فلاحی ادارے، مخیر حضرات، سب ملکر مثبت کام کر رہے ہیں، وفاق اور صوبے بھی ایک دوسرے کے تعاون سے آگے بڑھ رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی حالات کنٹرول میں ہیں۔ پوائنٹ سکورنگ کرنے والے اچھا نہیں کر رہے، اس وقت اتحاد، خدمت اور ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنے کی ضرورت ہے۔

ٹیسٹنگ کپیسٹی و دیگر سہولیات کی کمی ہے مگر ہم ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔ سماجی رہنما ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ یہ غیر معمولی صورتحال ہے جس میں غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہمسایہ اپنے ہمسائے کا خیال رکھے، امیر بستی اپنے ہمسائے میں غریب بستی کی مدد کرے،اس طرح حکومت کا بوجھ کم ہوجائے گا اور ساری توجہ صحت و دیگر سہولیات پر ہوگی۔ ہمارے 400 شہروں میں دفاتر ہیں، ہر شہر میں اس ماڈل کو فروغ دینے پر کام کیا، اس کے ساتھ راشن، کھانا، ٹیلی میڈیسن، ماسک و دیگر حفاظتی سامان وغیرہ فراہم کیا، بہت ساری سماجی تنظیمیں اپنی سطح پر بہت زیادہ کام کر رہی ہیں۔

گورنرپنجاب نے پنجاب ڈویلپمنٹ نیٹ ورک قائم کرکے سماجی اداروں کو اکٹھا کیا، اس وقت 65 ادارے اس نیٹ ورک میں شامل ہیں۔ دنیا میں پاکستان منفرد مقام پر ہے، یہاں سب ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال رکھ رہے ہیں اور ڈاکے یا چوری کی کوئی واردات سامنے نہیں آئی تاہم جو چند ایک آئی ہیں وہ پیشہ ور لوگ ہیں۔ 65 کی جنگ کے بعد پاکستان نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، تمام جیلوں میں سماجی ادارے کام کر رہے ہیں، قیدیوں کے لیے صابن، عملے کے لیے ماسک و کٹس فراہم کی جارہی ہیں، سمارٹ لاک ڈاؤن اچھی پالیسی ہے، سیاسی جماعتوں کو میچورٹی کا ثبوت دیتے ہوئے ایک ہونا چاہیے۔  نمائندہ سول سوسائٹی شاہنواز خان نے کہا کہ ہمیں اپنی سماجی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں۔

ہمارا ادارہ سینیٹری ورکرز کی امداد کیلیے کام کر رہا ہے، حفاظتی کٹس بھی فراہم کی جارہی ہیں۔ سرکاری سطح پر اداروں کے مابین رابطوں کا فقدان ہے،جس طرح سیلاب میں اداروں کے درمیان کوارڈینیشن تھی، اس کی اب بھی ضرورت ہے۔ ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کہیں نظر نہیں آرہی، اسے فعال کیا جائے۔ نمائندہ سول سوسائٹی مبارک سرور نے کہا کہ سماجی ادارے اپنی حیثیت سے بڑھ کر کام کر رہے ہیں۔ حکومت کا احساس پروگرام بہترین ہے، ہمارے ادارے نے پھل منڈیوں، ضلعی کچہریوں، قرنطینہ سینٹرز، و دیگر مقامات پر ہاتھ دھونے کی سہولت فراہم کی ہے، واسا کے ٹینکرز میں کلورین ملے پانی سے مختلف مقامات کو سینی ٹائز کیا جاتا ہے جبکہ اس کے ساتھ نل لگا کو لوگوں کو ہاتھ دھونے کی ترغیب بھی دی جارہی ہے۔ گندم کی کٹائی کا موقع ہے لہٰذا کسانوں و زرعی ورکرز کو حفاظتی اقدامات کے حوالے سے آگاہی دی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔