معالجین نے ٹرمپ کی اسپتال سے جلد چھٹی کا امکان ظاہر کردیا

ویب ڈیسک  اتوار 4 اکتوبر 2020
وائٹ ہاؤس کے معالج شین کونلی نے صحافیوں کو صدر ٹرمپ کی صحت سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا(فوٹو، اے پی)

وائٹ ہاؤس کے معالج شین کونلی نے صحافیوں کو صدر ٹرمپ کی صحت سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا(فوٹو، اے پی)

 واشنگٹن ڈی سی: کورونا وائرس میں مبتلاامریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کےمعالج کاکہناہے کہ گزشتہ روزصدرٹرمپ کاآکسیجن لیول گرگیا تھا اور انہیں سانس میں دشواری ہوئی تاہم اب ان کی صحت میں بہت بہتری آرہی ہے جس کے بعد انہیں اسپتال سے پیر تک چھٹی دی جاسکتی ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق اس سےپہلےوائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف نےصدرٹرمپ کی صحت سےمتعلق تشویش کا اظہارکیاتھا۔وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف نےصدرٹرمپ کی صحت سےمتعلق تشویش کا اظہارکیااورکہا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کےدوران صدر ٹرمپ کی صحت کےحوالے سےاہم علامات تشویش ناک تھیں اور آئندہ اڑتالیس گھنٹے ان کی صحت کے حوالے سےاہم ہیں۔

وائٹ ہاؤں کے معالج شین کونلی نے اتوار کو صحافیوں کو صدر ٹرمپ کی صحت کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کسی بھی بیماری میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ صدر کے خون میں آکسیجن کی مقدار دو مرتبہ مطلوبہ سطح سے نیچے آچکی ہے تاہم انھیں علاج معالجہ فراہم کیا جارہا ہے۔  صدر کے معالجین کے مطابق انہیں پیر تک اسپتال سے چھٹی دی جاسکتی ہے۔

دوسری طرف  والٹرریڈنیشنل ملٹری میڈیکل سینٹرمیں امریکی صدرکا علاج جاری ہے ۔صدرڈونلڈ ٹرمپ نےٹویٹرپراپنےویڈیوپیغام میں کہا،کہ وہ اورخاتون اول بہادری سے کورونا کا مقابلہ کر رہے ہیں۔انہوں نےنیک خواہشات کےپیغامات بھجوانے پرامریکی شہریوں اورعالمی رہنماوں کا شکریہ ادا کیا۔

ایک اورٹویٹ میں صدرٹرمپ نےکہاکہ وہ اسپتال کےباہران کی حمایت میں جمع ہونےوالےشہریوں کےمشکور ہیں۔اس سےپہلےامریکی صدرکےمعالج نےکہاتھاصدرٹرمپ میں کوروناکی تصدیق کےبعدسےصحت میں بہتری  آرہی ہے۔وائٹ ہاوس کی جانب سےامریکی صدرکی تصاویربھی جاری کی گئیں،جن میں وہ اسپتال میں صدارتی ذمےداریاں ادا کرتے نظر آئے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: کورونا وائرس میں مبتلا امریکی صدراسپتال منتقل

واضح رہے کہ دوروز  قبل امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹراپنے اورخاتون اول میلانیا ٹرمپ کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی تھی۔ وائرس کی تشخیص کے بعد صدر ٹرمپ کو معائنے اور علاج معالجے کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔