انگلینڈ کا دورہ پاکستان عالمی کرکٹ کیلیے اہم قرار

سلیم خالق  منگل 20 اکتوبر 2020
پی ایس ایل کا تجربہ شاندار رہا، باقی میچزمیں شرکت یقینی نہیں ۔ فوٹو: فائل

پی ایس ایل کا تجربہ شاندار رہا، باقی میچزمیں شرکت یقینی نہیں ۔ فوٹو: فائل

معین علی نے انگلش ٹیم کے دورہ پاکستان کو عالمی کرکٹ کیلیے بھی اہم قرار دے دیا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے انگلش آل راؤنڈر معین علی نے کہاکہ پاکستان نے گذشتہ دنوں مشکل وقت میں انگلینڈ کا ٹور کرنے کا مثبت اور بڑا قدم اٹھایا، اب اگر انگلینڈ کی ٹیم جنوری میں پاکستان آئی  تو یہ دونوں ممالک کیلیے بڑی خوش آئند بات ہوگی، یہ نہ صرف میزبان ملک کیلیے بڑی کامیابی بلکہ عالمی کرکٹ کیلیے بھی ایک اہم قدم ہوگا،اس سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا عمل تیز کرنے میں مدد ملے گی،امید ہے کہ سیریز کا حتمی فیصلہ ہونے سے ہمیں ایک شاندار ماحول میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا موقع ملے گا۔

ملتان سلطانز کے آل راؤنڈر نے کہا کہ پی ایس ایل5میں شرکت کا تجربہ بہترین رہا، نہ صرف کرکٹ اور شائقین بلکہ کھانے، ہوٹل، سیکیورٹی سب انتظامات شاندار تھے،ای سی بی نے مجھ سے باضابطہ طور پر کچھ نہیں پوچھا تاہم ساتھی کھلاڑیوں سے اپنے تجربات کے بارے میں بات کی ہے۔

معین علی نے کہا کہ پی ایس ایل 5 کے نومبر میں ہونے والے باقی میچز میں میری شرکت یقینی نہیں،میں پاکستان جانے میں بڑی خوشی محسوس کرتا لیکن اپنی مصروفیات کا شیڈول دیکھنا پڑے گا،میرے خیال میں انگلش ون ڈے ٹیم کے ساتھ جنوبی افریقہ میں ہوں گا، اگلے 2 ہفتوں میں صورتحال واضح ہوجائے گی،انھوں نے کہا کہ ایونٹ میں ملتان سلطانز کی کارکردگی اچھی رہی،ہمارے لیے ٹرافی جیتنے کا بہترین موقع ہے۔

ایک سوال پر معین علی نے کہا کہ پاکستان سے ہمیشہ باصلاحیت کرکٹرز سامنے آتے ہیں،حیدر علی ایک اچھے بیٹسمین ہیں، وہ ڈیبیو میچ میں ہی بڑی بہادری سے کھیلے، ان کا مستقبل روشن نظر آتا ہے،نسیم شاہ بھی بہت اچھے بولر ہیں۔

آئی پی ایل کے زیادہ تر میچز باہر بیٹھ کر دیکھنے پر مایوسی ہوئی

معین علی کا کہنا ہے کہ آئی پی ایل کے گذشتہ سیزن میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی، اس بار زیادہ تر میچز باہر بیٹھ کر دیکھنے پر مایوسی ہوئی،میں سخت ٹریننگ جاری رکھے ہوئے ہوں، بہرحال نئے کوچز کی اپنی سوچ ہے،اس طرح کے معاملات ہوجاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میں ویرات کوہلی کو انڈر19کرکٹ کے دور سے جانتا ہوں،وہ حیران کن صلاحیتوں کے مالک کرکٹر ہیں،ان جیسے کھلاڑی کا کپتان اور اے بی ڈی ویلیئرز کا ساتھ میسر ہونا بڑا خوش آئند ہے۔

کرکٹ کیریئر میں کبھی نسلی منافرت کا سامنا نہیں کرنا پڑا

معین علی کا کہنا ہے کہ کرکٹ کیریئر میں کبھی نسلی منافرت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، ایشیائی نژاد ہونے کے باوجود مینجمنٹ نے آسٹریلیا کیخلاف میچ میں ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت سونپی،ورلڈکپ میں شرکت کے بعد یہ میرے اور فیملی کیلیے ایک بہت بڑا اور قابل فخر موقع تھا، چند کرکٹرز کی شکایات سامنے آئی ہیں لیکن مجھے کبھی نسلی منافرت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، میں نے ووسٹر شائر کی کپتانی بھی کی۔

ثقلین سے بہتر اسپن بولنگ کوچ آج تک نہیں دیکھا

معین علی کا کہنا ہے کہ ثقلین مشتاق سے بہتر اسپن بولنگ کوچ میں نے آج تک نہیں دیکھا،سابق اسپنر اس فن کے بارے میں بڑا علم رکھتے ہیں، مجھے بھی ان سے سیکھنے کا موقع ملا، مشتاق احمد اور اظہر محمود سے بھی دوستی ہے،دیگر پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ بھی اچھا وقت گزارنے کا موقع ملا ہے،میری والدہ پاکستان میں پیدا ہوئی تھیں، بچپن میں وہاں جاتا رہا ہوں،خواہش ہے کہ خوبصورت ملک میں بھرپور سپر وتفریح کرتے ہوئے کئی مقامات دیکھوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔