سی پیک، ایم ایل ون منصوبہ اور پاکستانی ترقی کا تیز رفتار سفر

ویب ڈیسک  جمعرات 10 دسمبر 2020
اس منصوبے سے ملک میں ایک لاکھ 50 افراد کےلیے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)

اس منصوبے سے ملک میں ایک لاکھ 50 افراد کےلیے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)

پشاور: چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت پاکستان میں بڑے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے جن میں ابتدائی مرحلے کے منصوبے مکمل ہوگئے ہیں جبکہ ان کی تکمیل سے پاکستانی عوام مستفید ہورہے ہیں۔

بجلی کی پیداوار سے متعلق منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان میں لوڈشیڈنگ اور بجلی کی قلت کا مسئلہ حل ہو رہا ہے۔ گوادر بندرگاہ فعال ہوگئی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی درآمدات و برآمدات پر مثبت اثر پڑا ہے۔ انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے تحت پاکستان میں اعلی معیار کی شاہراہوں میں اضافہ ہوا ہے جن کے باعث رابطہ کاری، سفر اور سامان کی ترسیل میں آسانی کے نتیجے میں نقل وحمل میں اضافہ ہواہے۔ لاہور میں میٹرو ٹرین کے افتتاح سے شہر کے اندر تیز اور بروقت سفر کی سہولت سے شہری خوش ہیں۔

سی پیک کے تحت ایک اور اہم منصوبہ ایم ایل ون ہے جس کی تکمیل سے پورے پاکستان اور خاص طور پر پشاور کے عوام کو بہت فائدہ ہوگا۔ اس منصوبے کی تکمیل سے مستقبل میں پشاور شہر کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بن جائے، یہاں تک کہ وسط ایشیا میں خشکی سے گھرے ہوئے (لینڈ لاکڈ) ممالک بھی اس سے مستفید ہو ں گے۔

1872 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کی بحالی اور اپ گریڈیشن کےلیے حکومت پاکستان کی قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے 5 اگست 2020 کو 6.8 ارب ڈالر مالیت کے ایم ایل ون منصوبے کی منظوری دی۔ منصوبے کے مطابق، سی پیک کے تحت چینی حکومت اس منصوبے کی 90 فیصد مالی اعانت فراہم کرے گی۔ اس منصوبے سے ملک میں ایک لاکھ 50 افراد کےلیے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔ منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور تک پورے ٹریک کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔

موجودہ 150 سالہ قدیم ریلوے لائن کے تحت زوال پذیر ریلوے کی تعمیر نو کی جائے گی جس پر 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے ٹرین چلے گی۔ موجودہ ایم ایل ون کی تمام 665 کراسنگز کو فلائی اوور یا انڈر پاسز سے تبدیل کیا جائے گا جبکہ لائن کے دونوں اطراف ریلوے لائن کو ٹھوس دیواروں سے محفوظ بنایا جائے گا۔ پشاور سے کراچی تک، کمپیوٹر سے چلنے والا ایک جدید سگنلنگ سسٹم بھی نصب کیا جائے گا تاکہ حادثات کے خطرات کم سے کم کیے جاسکیں۔

نئے منصوبے کے تحت، تین مختلف ٹریفک کنٹرول سسٹمز کو لاہور کے مرکزی نظام میں ضم کیا جائے گا؛ اور مواصلات کےلیے ایم ایل ون کے ساتھ ہی کراچی سے پشاور تک آپٹیکل فائبر بچھائی جائے گی۔ ایم ایل ون کا بنیادی مقصد مال بردار ٹرینوں کی تعداد کو زیادہ سے زیادہ بنانا ہے کیونکہ مال برداری (کارگو) ریل نظام کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ فی بوگی وزن کی حد موجودہ 23 ٹن سے بڑھا کر 25 ٹن کی جائے گی۔ ایم ایل ون کا پر آسائش سفر ہزاروں مسافروں کو بھی راغب کرے گا۔ پاکستان ریلوے کی آئندہ کی منصوبہ بندی میں پشاور کو ریلوے لائن کے ذریعے افغانستان سے جوڑنا بھی شامل ہے۔ منصوبے کے مطابق ایم ایل ون کو تین مراحل میں آٹھ سال کے عرصے میں مکمل کیا جائے گا۔

سی پیک کے تحت پاکستان کی ترقی کا سفر جاری ہے۔ ایم ایل ون منصوبے کی تکمیل سے پاکستان میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ روزگار کے مواقع بڑھنے سے عوامی خوشحالی میں اضافہ ہوگا۔ دوسری جانب اس سے پاکستان اور چین کی لازوال دوستی میں مزید مضبوطی آئے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔