امریکا جتنا بھی دباؤ ڈالے، چین سے تعلقات میں کمی نہیں کریں گے، وزیراعظم

ویب ڈیسک  جمعرات 1 جولائی 2021
ہم تعلقات میں جانبداری کامظاہرہ کیوں کریں ، سب سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، عمران خان

ہم تعلقات میں جانبداری کامظاہرہ کیوں کریں ، سب سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، عمران خان

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان پر جتنا بھی دباؤ آئے گا ہم چین کے ساتھ تعلقات کو کبھی کم نہیں کریں گے اور چینی نظام حکومت کسی بھی انتخابی جمہوریت سے بہتر ہے۔

چینی کمیونسٹ پارٹی کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے چینی میڈیا کے نمائندوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین کے نظام حکومت میں لچک ہے، وہ جب کوئی چیز تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو نظام اس کی حمایت کرتا ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں کسی نظام میں تبدیلی بہت مشکل ہے کیونکہ آپ بہت سی قانونی رکاوٹوں میں پھنس جاتے ہیں اور جمہوریت آپ کو جکڑ لیتی ہے، آپ ہمیشہ وہ نہیں کرسکتے جو معاشرے کے لیے بہتر ہو، کمیونسٹ پارٹی کا ٹیلنٹ کو ڈھونڈنے اور اس کی تربیت کرنے کا نظام کسی بھی انتخابی جمہوریت سے بہتر ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں اب تک یہ بتایا گیا تھا کہ مغربی جمہوریت کسی بھی معاشرے کی ترقی کا بہترین نظام ہے لیکن چینی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) ایک منفرد ماڈل ہے اوراس سے خطے کوفائدہ ہوگا، سی پی سی نے ایک ایسا متبادل نظام دیا جس نے تمام مغربی جمہوریتوں کومات دی، انہوں نے میرٹ کو فروغ دیا، کمیونسٹ پارٹی کی کامیابی طویل مدت منصوبہ بندی ہے، انتخابی جمہوریت میں صرف 5 سال کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ اب تک یہ خیال تھا کہ انتخابی جمہوریت میں میرٹ پر حکمران منتخب ہوتے ہیں اور ان کا احتساب بھی ہوسکتا ہے لیکن کمیونسٹ پارٹی نے انتخابی جمہوریت کے بغیر ہی اس کے تمام مقاصد زیادہ بہتر طور پر حاصل کیے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ چینی صدرکی انسدادبدعنوانی کیخلاف مہم انتہائی مؤثرہے، پاکستان بھی کرپشن کے خلاف اقدامات کے لیے پرعزم ہے، کرپشن سے ایلیٹ طبقہ فائدہ حاصل کرتاہے اور غریب متاثر ہوتاہے، چین نے غربت سے جس طرح اپنی عوام کو نکالا وہ حکمت عملی قابل تعریف ہے، جس معاشرے میں حکمران طبقے کا احتساب ہو وہ کامیاب ہوتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں امریکا اور چین کے درمیان طاقت کا تنازع جاری ہے، دونوں ممالک کے اختلافات سے پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں جس سے مسائل جنم لیتے ہیں، امریکا خطے میں اتحاد بنارہا ہے جس میں بھارت اور چند دیگر ممالک شامل ہیں، یہ ٹھیک نہیں کہ امریکا اور دیگر مغربی طاقتیں ہمیں کسی ایک گروپ کا ساتھ دینے پر مجبور کریں، پاکستان پر جتنا بھی دباؤ آئے گا ہم چین کے ساتھ تعلقات کو کم یا تبدیل نہیں کریں گے۔

عمران خان نے سوال اٹھایا کہ ہم تعلقات میں جانبداری کامظاہرہ کیوں کریں ، ہم سب سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، لہذا کچھ بھی ہوجائے اور چاہے جتنا بھی دباؤ ہو پاک چین تعلقات تبدیل نہیں ہوں گے، دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات بہت اچھے ہیں اور سیاسی تعلقات بہت مضبوط ہیں، ہر بین الاقوامی فورم پر پاکستان چین ہمیشہ ایک ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مغربی ممالک چین کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت کو آگے کررہے ہیں، اس سے خود بھارت کا نقصان ہوگا، پاک چین تعلقات کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں اور کسی کے خلاف نہیں، امریکا اور چین کی باہمی مخاصمت تشویش ناک ہے، اس کے نتیجے میں سرد جنگ کی طرح آج دنیا دوبارہ دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گی، لیکن پاکستان کسی کی سائیڈ کیوں لے، ہمارے چین سے بہت اچھے تعلقات ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ سنکیانگ کے حوالے سے مغربی میڈیا،حکومتوں اور چین کے موقف میں فرق ہے، ہم سنکیانگ  سےمتعلق  چین کے موقف کو تسلیم کرتے ہیں ،ہمیں چینی قیادت پر اعتماد  ہیں، مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کیے جارہے ہیں لیکن اس پر مغربی میڈیا کی کم کوریج منافقانہ رویہ ہے، کشمیر سمیت دنیا میں ناانصافی کے متعدد واقعات ہوئے لیکن ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ آئندہ ہفتے گوادر کادورہ کررہاہوں  وہاں سی پیک منصوبوں  پرکام کی رفتار کا جائزہ لوں گا، ہم نے سی پیک منصوبوں کاجائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کی، سی پیک کا اگلہ مرحلہ پاکستان کےلیے بہت حوصلہ افزا ہے، ہمیں امید ہے کہ چینی صنعت ان خصوصی زونز کی طرف متوجہ ہوگی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جیسے ہی امریکا نے افغانستان سے انخلا کا اعلان کیا طالبان نے اسے اپنی فتح قرار دیا، لہذا جب وہ یہ سمجھتے ہوں کہ وہ جنگ جیت چکے ہیں، ایسے میں انہیں کسی سیاسی حل پر راضی کرنا بہت مشکل ہے، افغانستان میں اگر اب خانہ جنگی ہوئی تو پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا، اس لیے ہم قیمت پر افغان مسئلے کا سیاسی حل چاہتے ہیں، ہم افغانستان میں کسی پارٹی کا انتخاب نہیں کرتے، نہ ہی ہمیں کسی سے شکوہ ہے، ہمیں وہی لوگ پسند ہوں گے جن پر افغانستان کی عوام کا اعتماد ہوگا،  ہمیں صرف افغانستان کے امن سے غرض ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔