3 لاپتہ افراد خیبر پختونخوا کے حراستی مرکز میں قید نکلے

فرہاد علی، عبدالرئوف اور رحمت علی کا سراغ لگا لیا، تینوں کے پی کے کے حراستی مرکز میں ہیں، وفاقی حکومت کی رپورٹ


کورٹ رپورٹر August 25, 2021
لاپتہ افراد کی بازیابی کیلیے بھی فوج کی مدد لی جائے، فرقان خان کو 7 سال قبل حراست میں لیا گیا، بھائی فوٹو: فائل

ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواستوں پر پولیس کو لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے تحقیقاتی اداروں سمیت دیگر سے مدد لینے کی ہدایت کردی۔

فاضل عدالت نے پولیس کو آئندہ سماعت تک لاپتہ افراد بازیاب کرانے اور لاپتہ فرقان کا نادرا حکام کو قومی شناختی کارڈ فی الفور بلاک کرکے رپورٹ پیش کرنے کے بھی احکام دیے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ کوئی جواب نہیں دے رہا ہے؟

جسٹس کے کے آغا کی سر براہی میں 2رکنی بینچ کے روبرو فرہاد علی، عبدالرئوف اور رحمت علی سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق اہلخانہ کی درخواستوں کی سماعت ہوئی، سماعت کے موقع پر لاپتہ ایم کیو ایم کارکن فرقان کے اہلخانہ نے فوج کی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آفات سے نمٹنے کیلیے فوج کو بلایا جاتا ہے۔

لاپتہ افراد کی بازیابی کیلیے بھی فوج کی مدد لی جائے اور ان کے بھائی فرقان خان کو 7 سال قبل رینجرز نے حراست میں لیا تھا،رینجرز کے وکیل نے موقف دیا کہ رینجرزکسی بھی ملزم کو دو چار دن میں تفتیش کر کے پولیس کے حوالے کردیتی ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے لاپتہ افراد کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ 3 لاپتہ افراد فرہاد علی، عبدالرئوف اور رحمت علی کا سراغ لگا لیا گیا ہے، وہ تینوں کے پی کے کے حراستی مرکز میں ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے دیگر حراستی مراکز کی رپورٹ کہاں ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ تمام مراکز اور اداروں کو خطوط تحریر کیے ہیں اور جواب کا انتظار ہے، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ وزارت داخلہ اتنی کمزور ہے کہ کوئی جواب نہیں دے رہا؟۔

مقبول خبریں