لوگ کراچی سے کما کر امریکا ، کینیڈا ، یورپ چلے جاتے ہیں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  پير 25 اکتوبر 2021
کراچی تو کسی بھی وقت گر جائے گا، شہر کو لاوارث چھوڑ دیا کوئی کام نہیں کرنا چاہتا، چیف جسٹس پاکستان

کراچی تو کسی بھی وقت گر جائے گا، شہر کو لاوارث چھوڑ دیا کوئی کام نہیں کرنا چاہتا، چیف جسٹس پاکستان

 کراچی: چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ کراچی کو لاوارث چھوڑ دیا کوئی کام نہیں کرنا چاہتا، شہر تو کسی بھی وقت گر جائے گا، لوگ کراچی سے کماکر امریکا ، کینیڈا اور یورپ چلے جاتے ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں ضیا الدین اسپتال کلفٹن کی جانب سے رفاہی پلاٹ پر قبضہ کرکے پارکنگ بنانے کے کیس کی سماعت کی۔

اسپتال کے وکیل انور منصور خان نے کہا کہ اسپتال نے کوئی قبضہ نہیں کیا، جو لوگ اسپتال آتے ہیں وہاں گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں، اسپتال کے اردگرد قبضے ہیں، سڑکوں پر گھر بنا لیے گئے۔

عدالت نے پوچھا کہ یہ بتائیں، سٹرک پر گھر کیسے بنے، یہ سب تیس سال کے اندر اندر ہوا، گلستان چلے جائیں، 90 فیصد کراچی گرے اسٹرکچر پر ہے، کراچی تو کسی بھی وقت گر جائے گا، دفتر میں صرف چائے پینے جاتے ہیں آپ لوگ، یہ ہے میٹرو پولیٹن سٹی؟۔

درخواست گزار شاہ محمد نے کہا کہ ضیا الدین اسپتال نے 3500 گز زمین اور سروس روڈ پر قبضہ کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے شہری اتھارٹیز کام کرنا نہیں چاہتیں ، گرد کا حال دیکھیں اس شہر میں سانس لینا مشکل ہے یہاں ، سہراب گوٹھ پر اتنے ٹرک کھڑے ہیں راستے بند ہوجاتے ہیں ، سارے بجری کے ٹرک کھڑے ہیں، کس کی زمین ہے یہ؟

سینئر وکیل انور منصور نے بتایا کہ ٹرک والوں نے 80 گز کی زمین خریدی اور پورے روڈ پر قبضہ کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کراچی کو لاوارث چھوڑ دیا ہے کوئی کام نہیں کرنا چاہتا ، یہ لوگ یہاں سے کماتے ہیں اور امریکا ، کینیڈا اور یورپ میں لینڈ کرجاتے ہیں ، یہاں جو ادارے ہیں بڑے بڑے انہوں نے بھی یہی حال کیا ہوا ہے۔

عدالت نے کے ڈی اے کو رفاہی پلاٹوں سے فوری قبضہ ختم کرانے اور سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان وقار میمن کو شہر کا ماسٹر پلان پیش کرنے کا حکم دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔