چیف جسٹس امیر بھٹی نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے کے خلاف ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ آیا پنجاب اسمبلی کا اجلاس اس طرح ملتوی ہو سکتا ہے اور کیا چیف منسٹر کے الیکشن میں پروسیجر کی کیخلاف ورزی ہوئی ہے، وزرات اعلی کے انتخاب کا طریقہ کار کیا ہے؟
سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ یکم اپریل کو وزیراعلیٰ استعفیٰ آیا اور دو اپریل کو امیدواروں نے درخواستیں دیں، اسکروٹنی کے بعد کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے، 3 اپریل کو ووٹنگ کے لیے بلایا گیا، 3 تاریخ کو جس دن الیکشن تھا اس دن پنجاب اسمبلی میں بلوا ہو گیا جس پر اجلاس 6 اپریل تک ملتوی کردیا گیا، اس کے بعد 5 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس 16 اپریل تک کے لیے ملتوی کردیا، مگر 6 اپریل کو سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ اجلاس 6 کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے، پھر ڈپٹی اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی اوران کے اختیارات واپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف نے اپنے ہی ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن ملتوی ہو سکتا ہے؟، رولز کے مطابق جو میں سمجھ سکتا ہوں الیکشن کی تاریخ تبدیل نہیں ہو سکتی۔
سیکرٹری پنجاب اسمبلی کے وکیل نے جواب دیا کہ اجلاس 5 بجے سے پہلے ملتوی نہیں ہو سکتا، آرٹیکل 69 کے تحت اسمبلی کی کارروائی کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھیں یہاں پر بھی وقت تو آگے پیچھے ہو سکتا ہے لیکن دن نہیں، یہ نہیں ہو سکتا جب چاہے رولز پر عمل کرلیا جب چاہا نہ کیا، بتائیں ووٹنگ کب تک ہو سکتی ہے؟ آپ دو چار دن میں الیکشن کروا لیں، 10 دن ہو گئے الیکشن نہیں ہوئے۔
حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حمزہ شہباز کے کاغذات منظور ہوئے تو 6 اپریل کو الیکشن ہونا چاہیے تھا، ہم چاہتے ہیں کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے آفس میں بیٹھ کر معاملہ حل ہوجائے۔
عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے فریقین کو معاملہ مشاورت سے حل کرنے کا حکم دیتے ہوئے دوپہر دو بجے مزید دلائل کیلئے طلب کرلیا۔
وقفے میں ایڈووکیٹ جنرل آفس میں تینوں فریقین کے وکلاء کا اجلاس ہوا جو 20 منٹ بھی نہیں چل سکا۔ پنجاب اسمبلی الیکشن فوری کروانے پر مسلم لیگ نواز، ق لیگ اور پی ٹی آئی میں ڈیڈلاک برقرار رہا۔ مسلم لیگ نواز نے آج 11 اپریل کو ہی اسمبلی سیشن بلا کر وزیر اعلی کا الیکشن کرانے پر اصرار کیا جبکہ ق لیگ اور پی ٹی آئی 16 اپریل کی تاریخ پر ڈٹے رہے۔
سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو چوہدری پرویز الہی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے 16 اپریل کو 12:30 تک الیکشن کا وقت بتایا ہے۔ حمزہ شہبازشریف کے وکیل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ ایک کنفرم تاریخ ہو، ڈپٹی اسپیکر کو اختیارات دے دیے جائیں، آرٹیکل 63 اے سے متعلق ہم بات کرنا چاہتے ہیں، اطلاع ہے کہ یہ 20 سے 25 افراد کو معطل کرنا چاہتے ہیں۔
عدالت نے مصالحت نہ ہونے پر وکلا کو دلائل دینے کا حکم دے دیا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس صورت حال کشیدہ ہونے پر اجلاس ملتوی کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مان لیا لیکن اسکا مطلب یہ تو نہیں کہ اجلاس ہی نہیں ہوگا۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اسپیکر کا آفس کھلوانے کے لیے رجسٹرار ہائیکورٹ کو سیکرٹری اسمبلی کے ساتھ جا کر ڈپٹی اسپیکر کا آفس کھلوانے کا حکم دیا۔ عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کو اسمبلی بھیجنے کے لیے طلب کر لیا۔ ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ رجسٹرار ہائیکورٹ ڈپٹی اسپیکر اور سیکرٹری اسمبلی کے ساتھ جائیں اور ڈپٹی اسپیکر کا آفس کھلوائیں ۔
پرویز الٰہی کے وکیل نے اعتراض کیا کہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد ہے اس لیے وہ سیشن چیئر نہیں کر سکتے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قاسم سوری کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد ہے لیکن وہ اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں ۔
ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے کہا کہ میری درخواست ہے جب میں اجلاس کی صدارت کروں تو سیکرٹری اسمبلی ایوان میں موجود نہ ہوں۔
لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلی کے انتخابات سے متعلق درخواستوں پر کارروائی کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔