ٹریفک کا شور بچوں کی یادداشت متاثر کر رہا ہے تحقیق

ہزاروں بچوں پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شور سے ابتدائی جماعت کے بچے حافظہ اور توجہ میں کمی کے شکار ہوتے ہیں


ویب ڈیسک June 04, 2022
اسکولوں کے اوقات میں ٹریفک کا شور چھوٹے بچوں کی یادداشت اور ارتکاز کو متاثر کررہا ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: ہزاروں بچوں پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹریفک کا شور ابتدائی جماعت کے بہت چھوٹے طلبا و طالبات کا حافظہ متاثر کرسکتا ہے اور وہ پڑھائی کے وقت توجہ بھی کم دیتے ہیں۔

بارسلونا میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل ہیلتھ کے ماہرین نے کل 38 اسکولوں کے 2700 ایسے بچوں کا جائزہ لیا ہے جن کی عمریں 7 سے 10 برس تھیں۔ معلوم ہوا کہ سڑک کے ٹریفک کا شور ان کی دماغی صلاحیت کو بھی متاثر کرتا ہے اور یادداشت پر اثر انداز ہوکر ان کی اکتسابی نشوونما کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔

چھوٹی عمر وہ اہم لمحہ ہوتا ہے جب بچوں میں توجہ اور حافظہ پروان چڑھتا ہے جو انہیں لکھنے پڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو بچے ٹریف شور کا تین گنا زائد سامنا کرتے ہیں ان میں دیگر بچوں کے مقابلے میں ان کی یادداشت کی صلاحیت 23 فیصد اور توجہ یا ارتکازکی کیفیت 5 فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔ خطرناک بات یہ ہے کہ صرف ایک سال تک ٹریفک میں رہنے سے یہ دماغی صلاحیت متاثر ہونے لگتی ہے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ اسپین جیسے ملک میں بھی کئی اسکول سڑک کنارے بنے ہیں جہاں ٹریفک کا شور ناقابلِ برداشت ہوتا ہے اور یہ صوتی آلودگی مستقبل کے معماروں کو متاثر کررہی ہے۔

اس تحقیق کی نگراں ڈاکٹر ماریہ فوریسٹر نے کہا کہ کمرہ جماعت میں پڑھتے ہوئے بچوں کو جب بھاری ٹرک کی زوردار آواز سنائی دیتی ہے تو ان پر منفی اثر پڑتا ہے اور توجہ کمزور ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ گھر کے مقابلے میں اسکولوں کی اطراف ٹریفک کا شور زیادہ تباہ کن ہے۔

پی ایل او ایس میڈیسن میں شائع اس رپورٹ کے مطابق ایک سال میں چار مرتبہ بچوں، کمرہ جماعت، اسکول اور اطراف میں ٹریفک کے شور کا محتاط جائزہ لیا گیا پھر اس دوران بچوں سے مختلف ٹیسٹ لیے گئے جو توجہ، یادداشت، عملی حافظہ (ورکنگ میموری) اور معلومات جمع کرنے سے متعلق تھے۔

ماہرین نے بتایا کہ بچوں کی چھوٹی اور اہم عمر میں مندرجہ بالا تمام دماغی افعال بہت اہم ہوتے ہیں اور یہ ٹریفک شور سے برباد ہورہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسکولوں کی اطراف ٹریفک شور کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں