خلائی سیاحت اوزون کی بہتری کے لیے کاوشوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  جمعرات 30 جون 2022

لندن: سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ رچرڈ برینسن، ایلون مسک اور جیف بیزوس کی خلائی سیاحت، بحال ہونے والی اوزون کی تہہ کو خراب کر سکتی ہے۔

سائنس دانوں کی جانب سے کی جانے والی نئی تحقیق میں اسپیس کرافٹ کے زمین سے خلاء میں جانے اور واپس آنے کے ایٹماسفیئر پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

یونیورسٹی کالج لندن، یونیورسٹی آف کیمبرج اور میساچوسیٹس اِنسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی مشترکہ تحقیق میں معلوم ہوا کہ اسپیس کرافٹ سے نکلنے والا دھواں زمین کے گرد موجود حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچا رہا تھا اور یہ دوسرے ذرائع کی بہ نسبت 500 گُنا زیادہ حدت رکھتا تھا۔

یو سی ایل سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر الوئیس مارائس کا کہنا تھا کہ اسپیس کرافٹ کے اخراج کو ایئر کرافٹ اور زمین پر موجود اخراج دیگر ذرائع جیسا سمجھنا غلطی تھی۔

جیف بیزوس کی کمپنی بلیو اوریجن کے مطابق ان کے نیو شیپرڈ لانچ وہیکل کے BE-3PM انجن کا ایندھن انہتائی کارآمد اور صاف مائع آکسیجن اور ہائیڈروجن پر مبنی ہوتا ہے۔ لہٰذا پرواز کے دوران انجن سے جو فضلہ خارج ہوتا ہے وہ کاربن نہیں بلکہ آبی بخارات ہوتے ہیں۔

محققین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ فی الحال اوزون کو پہنچنے والا نقصان معمولی ہے لیکن انہوں تیزی سے بڑھتی خلائی سیاحت کی انڈسٹری کے لیے قواعد کے اطلاق کا  مشورہ دیا تاکہ مستقبل کی مشکلات سے بچا جاسکے۔

خلائی سفر کا مطالعہ کرنے والے سائنس دانوں نے 2019ء میں ہونے والے 103 راکٹ لانچز سمیت رچرڈ برینسن کی ورجن گلیکٹک، ایلون مسک کی اسپیس ایکس اور جیف بیزوس کی بلیو اوریجن کے خلائی سفر کے ڈیٹا کا معائنہ کیا۔

مطالعے میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ خلائی سیاحت کے صرف تین سال میں اضافی اخراج کی صورت میں دھوئیں کے سبب حرارت دُگنی ہوگئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔