بجلی کا بحران؛ بنگلادیش کا اسکول اور دفتری اوقات کار میں کمی کا فیصلہ

ویب ڈیسک  بدھ 24 اگست 2022
حکومت نے گزشتہ ماہ 10 ڈیزل پاور پلانٹ بند کیے تھے، فوٹو: فائل

حکومت نے گزشتہ ماہ 10 ڈیزل پاور پلانٹ بند کیے تھے، فوٹو: فائل

ڈھاکا: بجلی کے بحران اور قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد بنگلا دیش نے  اسکول اور دفتری اوقات میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش میں بجلی کا شدید بحران ہے اور متعدد علاقوں میں 15 سے 20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کے باعث بنگلادیش نے گزشتہ ماہ اپنے 10 ڈیزل پاور پلانٹس بند کردیئے تھے۔

ان پلانٹس کی بندش سے بنگلادیش کو کل بجلی کی پیداوار میں 6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس سے لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ ہوا ہے اور عوام بلبلا اُٹھے۔ سخت عوامی دباؤ نے حکومت کو غیرمممولی اقدامات پر مجبور کردیا۔

ان اقدامات میں اسکولوں میں ہفتہ وار چھٹی میں ایک دن مزید اضافہ کردیا گیا ہے یعنی اب ہفتے میں صرف 5 دن اسکول کھلیں گے۔ جمعہ ہفتہ چھٹی ہوگی جب کہ سرکاری دفاتر 9 سے 5 کے بجائے 8 سے 3 بجے تک کھلا کریں گے۔

اسی طرح بینک بھی 10 سے 6 کے بجائے 9 سے 4 بجے تک کھلا کریں گے۔ نجی اداروں سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ ان اوقات کار کو اپنانے کی کوشش کریں تاکہ ملک میں تیل اور بجلی کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں حکومت نے تیل کی قیمتوں میں 51.7 فیصد تک اضافہ کیا تھا جب کہ تیل خریدنے کے لیے ڈالرز کی عدم دستیابی کے باعث آئی ایم ایف میں قرض کے حصول کی درخواست بھی جمع کرائی ہے۔

بنگلا دیش کی 416 ارب ڈالر کی مضبوط اور مستحکم معیشت دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے لیکن بڑھے ہوئے درآمدی بلوں کی وجہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سامنا ہے جس کے لیے حکومت نے پُرتعیش سامان اور مائع قدرتی گیس کی درآمد پر بھی پابندیاں لگا دی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔