اسلام آباد ہائی کورٹ کی وارننگ کام کرگئی, لاپتہ شہری حمزہ حسیب بازیاب

ویب ڈیسک  بدھ 14 ستمبر 2022
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ کی وارننگ کام کرگئی، وفاقی دارالحکومت سے لاپتہ شہری حسیب حمزہ باحفاظت اپنے گھر پہنچ گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ شہزاد ٹاؤن کی حدود سے اغوا ہونے والا شہری حسیب حمزہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی سیکیورٹی اداروں کو وارننگ کے بعد رہا ہوگیا۔

پولیس شہری حمزہ کو لیکر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد کے لاپتہ شہری حسیب حمزہ کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی اور بازیاب حمزہ حسیب سے استفسار کیا کہ آپ کدھر گئے تھے؟

لاپتہ حسیب نے جواب دیا کہ میری آنکھوں پر پٹی تھی، مجھے معلوم نہیں کہاں تھا۔ اس موقع پر پولیس نے کہا کہ ہم انکوائری کر رہے ہیں کہ مقدمہ اندراج میں دیر کیوں ہوئی ؟ اس کے لاپتہ ہونے پر بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔

عدالت نے سوال پوچھا کہ کس نے اٹھایا تھا حمزہ کو اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟ حمزہ کے والد 23 اگست کو ایس ایچ او کے پاس گئے تو ایف آئی آر نہیں ہوئی اور عدالتی نوٹس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آج بھی لوگ لاپتہ ہورہے ہیں، یہ نظام کیسے چلے گا؟ جس پر ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ نظام میں کچھ نقائص ہیں لیکن مکمل تفتیش کریں گے۔

ایڈوکیٹ جنرل کے بیان پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نظام میں نقائص نہیں، احتساب ہے نہ ہی ذمہ داروں کا تعین ہوتا ہے، یہ بتائیں اس کو کس نے اٹھایا اور اس کی تحقیقات کون کرے گا؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ انسپکٹر جنرل اسلام آباد خود شہری حمزہ کی گمشدگی کیس کی تحقیقات کو سپروائز کریں گے اور تحقیقات کے بعد رپورٹ رجسٹرار ہائی کورٹ کو جمع کرائیں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے حکم دیا کہ تحقیقات ہونی چائییں شہری کو کس نے اغوا کیا تھا، ماضی کے احکامات کی روشنی میں حکام ذمہ داری ادا نہ کرنے والوں کی بھی نشاہدہی کریں۔

حمزہ حسیب کے والد نے کہا کہ میرا کیس تو صرف اتنا ہی تھا میرا بیٹا مل گیا ہے، عدالت نے شہری کی بازیابی کے بعد درخواست نمٹا دی۔

مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ کی شہری کی بازیابی کیلیے ایجنسیز کو کل تک کی مہلت

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے حمزہ حسیب کی گمشدگی کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ آئی جی صاحب یہ ناقابل برداشت ہے ، ایک شہری اس عدالت کے دائرہ اختیار سے اٹھایا گیا ہے ، تمام سیکٹر کمانڈر اور چیف کمشنر سب کے ساتھ اسے تلاش کریں ، اگر آپ اس کو تلاش نہیں کرتے تو آپ سب کے خلاف کارروائی ہوگی ، اگر یہ شہری نہیں ملتا تو کل صبح دس بجے آپ اور چیف کمشنر پیش ہوں، اگر شہری بازیاب نا ہو تو آئی ایس آئی ، ملٹری انٹیلی جنس ، آئی بی، اسپیشل برانچ کے سیکٹر کمانڈر پیش ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ آپ کے پاس بہترین انٹیلی جنس ایجنسی ہے اگر وہ ناکام ہوتے ہیں تو عدالت ان کے خلاف بھی کارروائی کرے گی ، کوئی وجہ نہیں ہے کہ ریاست شہری کو ٹریس نہیں کر سکتی ، اگر آپ کل تک شہری کو پیش نا کر سکے تو سب کیخلاف کارروائی ہوگی، ایم آئی، آئی ایس آئی، آئی بی سب پیش ہو کر ریاست کی ناکامی کی وضاحت کریں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔