- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
شہد کی مکھیوں کی کمی غذائی قلت کا سبب بن سکتی ہے
بوسٹن: شہد کی مکھیاں زر گل کا انتقال کر کے فصلوں کی پیداوار میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور زیادہ مقدار میں پھل، سبزیوں اور گردی دار میوے کی پیداوار کا سبب بنتی ہیں۔
لیکن ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے استعمال، نقصان دہ حشرات کش ادویات اور موسمیاتی تغیر کے سبب اس اہم کیڑے کو مشکلات کا سامنا ہے جو غذا کی پیداوار کو متاثر کررہا ہے، عالمی سطح پر غذاؤں میں صحت مند کھانوں کی مقدار کم کر رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں سے کثیر تعداد میں اموات متوقع ہیں۔
امریکی شہر بوسٹن میں قائم ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ سے تعلق رکھنے والے ریسرچ سائنس دان اور تحقیق کے سینئر مصنف سیمیول مائرز کا کہنا تھا کہ حیاتیاتی تنوع کی بحث سے جو ایک اہم نکتہ غائب ہے وہ اس کے انسانی صحت پر مرتب ہونے والے براہ راست اثرات ہیں۔ یہ تحقیق بتاتی ہے کہ شہد کی مکھیوں کا کم ہونا عالمی سطح پر صحت کو لاحق دیگر خطرناک عوامل کے ساتھ بڑے پیمانے پر صحت کو متاثر کر رہا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے مطابق ناکافی زیرگی (پولینیشن) کی وجہ سے گری دار میووں کی پیداوار میں 3 سے 5 فی صد کے درمیان کمی واقع ہوئی ہے۔ جو قلبی امراض، فالج، ذیابیطس اور مخصوص سرطان کے سبب ہونے والی اندازاً 4 لاکھ 27 ہزار اضافی سالانہ اموات سے تعلق رکھتی ہیں۔
شہد کی مکھیوں کی تعداد میں سالانہ 1 سے 2 فی صد کمی نے مستقبل میں پیش آنے والی مصیب کے لیے خبردار کر دیا ہے۔ شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی سے غذا کی رسد اس لیے بھی متاثر ہورہی ہے کیوں کہ یہ 75 فی صد اقسام کی غذاؤں کی پیداوار میں اضافہ کرتی ہیں۔
مسئلے کی تحقیق کے لیے محققین نے ایشیاء، افریقا، یورپ اور لاطینی امریکا میں موجود سیکڑوں تجرباتی فارمز کے شواہد کا استعمال کیا۔ محققین نے تحقیق میں زیرگی پر انحصار کرنے والی اہم فصلوں کی پیداوار میں فرق کا مشاہدہ کیا تاکہ وہ اس بات تعین کر سکیں کہ مناسب زیرگی نہ ہونے کی وجہ سے کس مقدار میں فصلوں کا نقصان ہوا۔
محققین کی ٹیم نے اس کے بعد عالمی سطح پر بیماری کے خطرات کے ماڈل کا استعمال کیا تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ زیرگی میں تبدیلیاں کس طرح صحت پر اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔
محققین نے زیرگی میں کی سے معیشت میں نقصان کا تخمینہ بھی لگایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔