- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
پی ٹی اے کا توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا کیخلاف بڑا ایکشن
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے توہین آمیز مواد کو بلاک نہ کرنے پر پاکستان میں وکی پیڈیا کی سروسز ڈی گریڈ کردیں۔
پی ٹی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق قابل اطلاق قانون اور عدالتی احکامات کے تحت نوٹس جاری کرکے مذکورہ مواد کو بلاک کرنے کے لیے وکی پیڈیا سے رابطہ کیا گیا تھا۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ وکی پیڈیا کو سماعت کا موقع بھی فراہم کیا گیا تاہم پلیٹ فارم نے نہ تو توہین آمیز مواد ہٹایا اور نہ ہی اتھارٹی کے سامنے پیش ہوا۔ جان بوجھ کر عدم تعمیل کے پیش نظر وکی پیڈیا کی سروسز کو 48 گھنٹوں کے لیے ڈی گریڈ کر دیا گیا ہے اور رپورٹ کردہ مواد کو بلاک کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ وکی پیڈیا کی جانب سے پی ٹی اے کے احکامات کی تعمیل نہ کرنے کی صورت میں پلیٹ فارم پاکستان کے اندر بلاک کر دیا جائے گا۔ رپورٹ کردہ غیر قانونی مواد کو ہٹانے کے بعد ہی ویب سائٹ پر سے پابندیاں اٹھانے پر دوبارہ غور ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔