بلاول بھٹو کا آئی ایم ایف سے ٹارگٹڈ سبسڈیز دینے کا مطالبہ

ویب ڈیسک  بدھ 8 فروری 2023
—فائل فوٹو

—فائل فوٹو

  کراچی: چیئرمین پیپلز پارٹی و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی اداروں اور آئی ایم ایف سے ملک کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈیز دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کے لیے کراچی میں فنڈز کا اجراء کر دیا۔ سندھ ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اس وقت وزیر خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت چلی رہی ہے، امید ہے اچھے نتائج آئیں گے، ہماری معیشت کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پانی اور مہنگائی میں ڈوبے عوام کی مدد کرے اور ان کا خیال رکھے، ہم چاہتے ہیں کہ سیلاب متاثرین علاقوں کے لیے ٹارگٹڈ ریلیف ضروری ہو۔ زراعت، توانائی اور کھاد خوراک کے لیے ریلیف ہونا چاہیے، یہ تب ممکن ہوگا جب آئی ایم ایف کے شرائط میں نرمی ہوگی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جنیوا کانفرنس کے لیے لوگ سمجھتے تھے کہ ہم خالی ہاتھ آئیں گے لیکن پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کے نتیجے میں ہم نے جو بھی معاہدہ کیا اس سے زیادہ ملا۔

مزید پڑھیں؛ آئی ایم ایف بجلی ٹیرف 50 فیصد بڑھانے پر بضد، حکومت 20 سے33 بڑھانے پر آمادہ

انہوں نے کہا کہ ہمیں گھروں کی تعمیر کے لیے 1.5 بلین ڈالر کی ضرورت ہے جس میں سے عالمی بینک نے 500 ملین ڈالر دیے ہیں اور سندھ حکومت نے 250 ملین ڈالر مہیا کرنے کا بندوبست کیا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی 250 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اب ہم صرف گھر نہیں بنا رہے ہیں بلکہ سیلاب متاثرین کو گھروں کے مالک بھی بنا رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی ہے کہ گھروں کے مالکانہ حقوق گھر کے عورت کے نام کریں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث صوبہ سندھ 100 کلومیٹر طویل جھیل بن گیا، یہ سیلاب قیامت سے پہلے قیامت تھا۔ سیکریٹری جنرل نے تباہ کاریوں کے مناظر کا خود معائنہ کیا اور عالمی سپورٹ کے لیے اپیل بھی کی۔

واضح رہے کہ فنڈز کے اجراء کے ساتھ فنڈز فوری طور پر آٹھ اضلاع میں منتقل ہوگئے، ان اضلاع میں متاثرین فوری طور پر فنڈز بینک سے لے رہے ہیں۔

ان آٹھ اضلاع میں لاڑکانہ، سکھر، دادو، حیدرآباد، ٹھٹہ، شہید بے نظیرآباد، عمرکوٹ اور ٹنڈوالہ یار شامل ہیں۔ متاثرین کو ابھی سے 75 ہزار روپے کی پہلی قسط  جاری ہوگئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔