- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
طالبان حکومت کو کمزور کرنے کے نتائج افغانستان تک محدود نہیں رہیں گے، وزیرخارجہ
کابل: افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو کمزور کرنے کے نتائج افغانستان تک محدود نہیں رہیں گے۔
عرب اخبار کے لیے لکھے گئے کالم میں افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت کو کمزور کرنے سے جو انسانی المیہ جنم لے گا اس کے اثرات افغانستان تک محدود نہیں رہیں گے۔
ایسی صورتحال میں سیکورٹی، پناہ گزینوں، معاشی ، صحت اور دیگر شعبوں میں ایسے چینلجز پیدا ہوں گے جو ہمارے پڑوسی ممالک، خطے اور دنیا کے لیے مشکل ہوں گے۔
طالبان وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور دیگرممالک کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ پابندیاں لگانے اور دباؤ ڈالنے سے اختلافات دور نہیں ہوں گے۔ باہمی اعتماد سے ہی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ افغانستان ناکام حکومتوں کی تاریخ رکھتا ہے اور عالمی طاقتیں اور مضبوط اتحاد بھی اسے روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
امیر متقی نے کہا کہ یہ تلخ حقیقت ہے کہ گزشتہ 2 دہائیوں سے افغان معیشت کا مکمل دارومدار بیرونی امداد پر رہا ہے۔ اب غیر ملکی امداد رکنے کے بعد افغان عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ضروری ہے۔ افغانستان میں ترجیحی بنیادوں پر روزگار کے مواقع اور انفرا اسٹرکچر کو بحال اور مکمل کرنا لازمی ہے۔
طالبان وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے سیاسی اور اقتصادی تعلقات بحال کرے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔