اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 8 روپے کا اضافہ

احتشام مفتی  پير 5 جون 2023
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

  کراچی: زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں سپلائی نہ ہونے کے باعث ڈالر کی اڑان جاری رہی، اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یکدم 8 روپے کے اضافے سے 308 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔

پیر کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 286 روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ اوپن ریٹ 308 روپے کی سطح پر آگئے۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کی ابتدا میں ڈالر کی قدر 10 پیسے کی کمی سے 285.57 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن کچھ ہی وقفے کے بعد ڈالر کی پیش قدمی شروع ہوگئی جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 63 پیسے کے اضافے سے 286.30 روپے کی سطح پر بھی آگئی تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 52 پیسے کے اضافے سے 286.19 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔

اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان تیز رفتار رہی جہاں ڈالر کی قدر یکدم 8 روپے کے اضافے سے 308 روپے کی سطح پر بند ہوئی، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملک میں زرمبادلہ بحران برقرار رہنے اور حکومت کی جانب سے چار ماہ کے لیے بجٹ پیش کرنے کے بعد نئے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی اطلاعات پر تجارتی و صنعتی شعبوں میں ابہام پایا جارہا ہے۔

تاجروں اور صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال میں اگر آئی ایم ایف سے رجوع کرنا ہی ہے تو اس نئے پروگرام کے لیے قبل از بجٹ ہی رجوع کیا جاتا جو بظاہر انہیں نظر نہیں آرہا ہے، یہی وجہ ہے کہ زرمبادلہ بحران کی شدت ہر آنے والے دن بڑھتی جارہی ہے جس سے مایوسی بڑھنے کے ساتھ یہ خدشات پیدا ہورہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں مزید نمایاں اضافہ ہوگا لہذا انہی خدشات کے پیش نظر جن کے پاس ڈالر دستیاب ہیں وہ انہیں فروخت نہیں کررہے جس کی وجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں فروخت کنندگان غائب ہوگئے ہیں۔

ایک جانب سپلائی نہ ہونے کے باعث اوپن مارکیٹ میں ڈالر بے قابو نظر آرہا ہے دوسری طرف اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کو اپنے صارفین کے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کی سہولت دینے کی اجازت پر عمل درآمد شروع ہونے کے باعث انٹربینک مارکیٹ پر ادائیگیوں کا دباؤ بڑھ گیا ہے جو ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں بتدریج اضافے کا باعث بن رہا ہے لیکن کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کو مالیاتی فائدہ پہنچنا شروع ہوگیا ہے کیونکہ اس سے قبل بینکس انکی ادائیگیاں 315 روپے فی ڈالر کے حساب سے کررہے تھے جو اب موجودہ انٹربینک ریٹ پر کیا جانے لگا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔