- سائفر کیس میں کیا بے چینی تھی جو رات 9 بجے بھی ٹرائل ہو رہا تھا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- لندن میں دوران پرواز مسافر کی خودکشی؛ طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
- وزیراعظم کی ارشد ندیم سے ملاقات، 25 لاکھ روپے انعام دیدیا
- پرویز الہی اڈیالہ جیل کے واش روم میں گرگئے، ہڈی فریکچر
- کوئٹہ، پشین، لورالائی، سبی، خضدار اور مکران میں بجلی چوروں کے خلاف آپریشن جاری
- راولپنڈی؛ اسلحہ کے زور پر کمسن بچیوں سے نازیبا حرکت کرنیوالا ملزم گرفتار
- کراچی میں ایک ہی گھر سے لاپتہ پانچ لڑکیاں بازیاب
- بیوی نے بہنوں اور بہنوئی سے مل کر شوہر کو آگ لگا دی
- جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم
- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک یا رکاوٹ نہیں، وزارت خزانہ حکام
- نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
- پی ایس ایل9؛ ٹاپ 5 فلاپ کرکٹرز کون سے رہے؟
- ایران کے ساتھ خیر سگالی، جشن نوروز پر بادشاہی مسجد میں چراغاں کا فیصلہ
- صدر، وزیراعظم نیب گریجویٹ ہیں، اب نیب کو ختم ہونا چاہیے، شاہد خاقان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
کورونا میں پارٹی کا الزام، سابق برطانوی وزیراعظم پارلیمنٹ سے مستعفی
لندن: برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ کی رکینیت سے استعفیٰ دے دیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن پر کورونا کی سخت پابندیوں کے دوران سرکاری رہائش گاہ پر پارٹی کرنے کا الزام تھا۔
سابق وزیراعظم کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے بورس جانسن کے پارلیمنٹ میں داخلے پر 10 روز کے لیے پابندی عائد کرنے کی سفارش کی تھی۔ رواں سال مارچ میں بورس جانسن نے پارلیمنٹ کو دئیے گئے شواہد میں پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
بورس جانسن نے مستعفی ہونے کے بعد کہا کہ کمیٹی یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر پارلیمنٹ کو گمراہ کیا۔ فی الوقت پارلیمنٹ چھوڑ کر جانے پر افسوس ہے۔ مجھے پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کی سازش کی گئی۔
سابق برطانوی وزیراعظم نے اپنی ہی کنزرویٹو پارٹی کے وزیراعظم رشی سونک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔