چین کے صوبہ سنکیانگ میں دہشت گردی

اللہ نہ کرے چین میں ہونے والی اس دہشت گردی کا ہمارے کسی علاقے کے ساتھ کوئی تعلق واسطہ ہو ۔۔۔


Editorial May 23, 2014
اللہ نہ کرے چین میں ہونے والی اس دہشت گردی کا ہمارے کسی علاقے کے ساتھ کوئی تعلق واسطہ ہو فوٹو؛ ویبو ڈاٹ کام

چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ کے دارالحکومت ارومچی کے ایک بازار میں دہشتگردوں کے حملے میں31 افراد ہلاک جب کہ 94 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ چین کے صوبے سنکیانگ کی سرحد پاکستان سے ملتی ہے جب کہ دہشت گردی کے حوالے سے ہماری شہرت دنیا بھر میں خاصی داغدار ہو رہی ہے۔ امریکیوں نے تو یہ تھیوری تشکیل کر لی تھی کہ دنیا میں کہیں پر بھی اس قسم کی کارروائی ہو اس کا ''کھرا'' خاکم بدہن پاکستان میں ہی نکلتا ہے۔

اللہ نہ کرے چین میں ہونے والی اس دہشت گردی کا ہمارے کسی علاقے کے ساتھ کوئی تعلق واسطہ ہو مگر ہمارے لیے یہ اتنی ہی تشویش کی بات ہونی چاہیے جتنی کہ چین کے لیے ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ میں اندرونی طور پر علیحدگی کی ایک تحریک بھی چل رہی ہے۔یہ تحریک گاہے بگاہے تخریبی کارروائیاں کرتی رہتی ہے ۔ ارومچی میں ہونے والی دہشت گردی کا فی الحال کسی تنظیم نے اعتراف نہیں کیا۔ بہر حال اس امر سے انکار ممکن نہیں ہے کہ چین کے صوبہ سنکیانگ میں بے چینی موجود ہے پھر بے چینی سے فائدہ اٹھانے والوں کی کمی نہیں ہوتی بالخصوص امریکا جو ہر گز یہ نہیں چاہتا کہ چین کو مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لیے پاکستان کی سرحد کے ساتھ ملنے والے صوبے سے تجارتی راستہ مل سکے نیز بھارت بھی یہ نہیں چاہتا کہ چین کو بحر ہند تک رسائی ملے۔

اس حوالے سے دیکھا جائے تو سنکیانگ میں ہونے والی کوئی تخریبی کارروائی محض مقامی کارروائی نہیں ہو سکتی اسے وسیع تر تناظر میں ہی دیکھا جانا چاہیے۔ چین کے مرکزی ٹیلی ویژن چینل کے مطابق ارومچی میں دھماکا اس وقت ہوا جب بارودی مواد سے لدی ہوئی دو گاڑیاں ارومچی کی ایک پر ہجوم مارکیٹ میں داخل ہوئیں۔ ان میں سے ایک گاڑی دھماکے سے اڑ گئی۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی شِنہوا کے مطابق جمعرات کی صبح دو گاڑیوں پر حملہ آور آئے اور انھوں نے پہلے بازار میں بارودی مواد پھینکا، ایک گاڑی دکانوں سے ٹکرا کر تباہ ہو گئی جس سے بازار میں آگ کے شعلے بھڑک اٹھے۔

سماجی رابطے کی سائٹس پر عینی شاہدین کی اپ لوڈ کی گئی تصاویر کے مطابق حملہ ایک بازار میں ہوا جہاں سبزیوں کی دکانیں تھیں۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پر ہجوم فروٹ مارکیٹ میں بھی اسی نوعیت کا ایک ہولناک دہشت گرد حملہ ہو چکا ہے جس میں اگرچہ بے شمار غریب مزدوروں اور چھابڑی فروشوں کی ہلاکتیں ہوئیں مگر حملے کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا اور افراتفری پیدا کرنا تھا۔ چین کی عوامی سیکیورٹی کی وزارت نے ارومچی حملے کو دہشتگردانہ حملہ قرار دیا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق چینی صدر نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دہشتگردوں کو سخت سزا دی جائے گی۔

ادھر امریکا نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی ہے' واشنگٹن میں وائٹ ہائوس کے ترجمان جے کارنی نے اپنے بیان میں سنکیانگ میں ہونے والے حملے کو ''خوفناک دہشتگر حملہ'' قرار دیتے ہوئے دھماکوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر اظہار افسوس کیا ہے' امریکی ترجمان نے پریس کانفرنس میں ''دہشتگرد'' کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے چین سے اظہار افسوس کیا ہے۔ چینی حکام گزشتہ چند ماہ سے ملک میں ہونے والے پرتشدد واقعات کی ذمے داری 'سنکیانگ کے علیحدگی پسند مسلم ایغور جنگجوؤں پر ڈالتے آ رہے ہیں۔

بہر حال پاکستان کی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس ساری صورت حال پر گہری نظر رکھے اور سنکیانگ میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے چینی حکومت کی ہر ممکن مدد کرے۔ پاکستان اور چین کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر کوئی مربوط حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔ پاکستان کے شمال مغربی علاقے اور چین کا صوبہ سنکیانگ انتہائی دشوار گزارپہاڑوں میں گرے ہوئے ہیں۔ یہاں غیر پسندیدہ افراد کی نقل و حرکت کو روکنا انتہائی مشکل کام ہے۔ پاکستان اور چین کے دشمنوں کی کوشش ہو گی کہ اس سارے خطے میں بدامنی کو ہوا دی جائے۔ اس لیے پاکستان اور چین کی حکومتوں کو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں