پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان رابطے کے دوران کشیدگی میں کمی اور امن کی جانب پیش رفت پر عمومی اتفاق رائے کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق علاقائی اور بین الاقوامی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کم کرنے پر عمومی اتفاق رائے سامنے آگیا۔
دونوں ممالک نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی ہے کہ افواج کو رفتہ رفتہ امن کے دوران تعینات پوزیشنوں پر واپس لایا جائے گا۔
ذرائع نے کہا کہ سیز فائر اور کشیدگی میں کمی کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا، تاہم دونوں فریقین کے درمیان ایک "غیر رسمی مفاہمت" موجود ہے، جس کا مقصد موجودہ محاذ آرائی کو کم کر کے خطے میں امن و استحکام کی بحالی ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی ایم اوز کے درمیان کشیدگی میں کمی پر اتفاق ہوا ہے تاہم تازہ ترین پیشرفت کے بارے میں دونوں ممالک کی جانب سے سرکاری سطح پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
باوثوق سیکیورٹی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں تصدیق کی کہ فریقین جنگ بندی کو مستحکم کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔ سینئر پاکستانی سیکیورٹی اہلکار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کوبتایا کہ مفاہمت بڑھانے کیلیے دونوں ممالک نے اپنے حالیہ تنازعے کے دوران لائن آف کنٹرول پر تعینات فوجی دستوں کو مئی کے آخر تک واپس بلانے ، اضافی فوجیوں اور ہتھیاروں کے مرحلہ وار انخلاء پر اتفاق کیا،خاص کر ان دستوں کو جنہیں آزاد ومقبوضہ کشمیر کنٹرول لائن پر تعینات کیا گیا تھا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ ہفتے بھارتی فوج نے کہا تھا کہ دونوں فریقین نے سرحدوں اور آگے والے علاقوں سے فوجیوں کی کمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ان تمام اقدامات کو 10 دن کے اندر مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی لیکن معمولی مسائل کی وجہ سے تاخیر ہوئی، ذرائع کے مطابق دونوں ممالک محتاط انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی طرف سے اس حوالے سے باقاعدہ بیانات جاری نہیں کئے جا رہے۔
امریکہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی پر 10 مئی کی شام کو اتفاق کیا گیا تھا ، پاکستان نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا لیکن بھارت نے اس پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا اور زور دیا کہ کیا کوئی بات چیت صرف دہشت گردی اور کشمیر کے اس حصے پر مرکوز ہوگی جو پاکستان کے کنٹرول میں ہے؟
ذرائع کے مطابق فوجی سطح پر بات چیت میں مسلسل پیش رفت ہو رہی ہے تاہم ابھی تک اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ سیاسی سطح پر مذاکرات کب شروع ہوں گے۔
بھارت کی جانب سے آپریشن سندھور کو صرف روکا گیا تھا اور بھارتی فوج، وزیر دفاع بالکل مختلف پیغامات دے ر ہے تھے۔ ذرائع کے مطابق علاقائی اور بین الاقوامی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کم کرنے پر عمومی اتفاق رائے سامنے آیا ہے تاہم سیز فائر اورکشیدگی میں کمی کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔