لاہور:
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 اراکین کے ڈی سیٹ کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر کو ریفرنس بھیجا جا سکتا ہے، احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا یہ احتجاج نہیں ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کے بعد صحافی کے پنجاب اسمبلی میں 26 اراکین کی معطلی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے اختیارات لا محدود ہیں، وہ ہاؤس کے سربراہ ہیں ان کے پاس اختیارات وہی ہیں جو گھر کے بڑے کے پاس ہیں، اسمبلی ممبران نے حلف لیا ہے کہ وہ آئین کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں گے، اگر آپ اس حلف کی پامالی کرتے ہیں تو اسپیکر کے پاس اختیارات ہیں کہ آپ میں سے کسی بھی ممبر کو معطل کر سکیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 26 اراکین کے ڈی سیٹ کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر کو ریفرنس بھیجا جا سکتا ہے، اسپیکر اس کارروائی کا آغاز کرنے سے پہلے اپنا سربراہی رول کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں گے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایوان کو چلانے کے لیے دونوں کے درمیان میں بیٹھتے ہیں اور اگر حکومتی ارکان بھی لائن کراس کریں گے تو اسی طرح اسپیکر غیر جانب داری کا ثبوت دے گا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا یہ احتجاج نہیں ہے اس کے لیے قانون کے مطابق اپنا راستہ لینا چاہیے، میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ اسپیکر صاحب جمہوری روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے گھر کے بڑے سربراہ کی طرح بہتر راستہ ہی نکالیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پہلے کہا گیا وکلاء کو ایف ایٹ سے بے دخل کیا جارہا ہے، بار کے تمام دوست میرے پاس آتے تھے، بار کے دوست ہمیشہ کہتے تھے کہ پروجیکٹ کو پیپر سے نکال کر شروع کیا جائے، وزیراعظم نے جب پہلے افتتاح کیا تھا تو کیسے ممکن تھا مکمل نہ ہوتا۔
انہوں ںے کہا کہ پچھلی حکومت نے سی ڈی اے سے ایک معاہدہ کیا، پچھلی حکومت نے کہا سی ڈی اے نے بلڈنگ بنا دے پیسے حکومت دے گی، اس پروجیکٹ کی تمام رقم موجودہ بجٹ میں الاکیٹ کردی گئی ہے، یہ فرد واحد کی نہیں بار اور کبینٹ کی محنت تھی، صدر صاحب پہلے بھی ہمارے تھے مگر وہ اکثر ناراض ہو جاتے تھے میں کہتا تھا ڈھول کہی اور بجائیں مگر ویلفیئر پر نہ سیاست کریں، واجد گیلانی صاحب داد کے مستحق ہیں، آج تک انہوں نے کبھی ذاتی کام نہیں کہا، واجد گیلانی نے ہمیشہ بار کے پروجیکٹ کی بات کی۔