آڑو ؛ ذائقے دار اور صحت افزا پھل

آڑو جسم میں خُون پیدا کرتا ہے اور ریڈیکلز سے لڑنے کی صلاحیت کا حامل ہے



واہ کینٹ:

آڑو کا نباتاتی نام (prunus persica) ہے۔

تاریخی پس منظر: آڑو موسمِ گرما کا پھل ہے جس کے بے شمار فوائد ہیں۔ اس کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے، جو جسم میں گرمی کی شدّت کم کرتی ہے۔ آڑو کا پودا 6 سے 10فٹ طویل اور جھاڑی دار ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ شمال مغربی چین کا مقامی پھل ہے۔

تاہم، زمانۂ قدیم میں فارس (موجودہ ایران) میں بھی یہ بڑے پیمانے پر کاشت کیا جاتا تھا، بعد ازآں یہ یورپ آن پہنچا۔ آڑو کا ذائقہ میٹھا اور تُرش جب کہ رنگ زرد اور سُرخی مائل ہوتا ہے جو آنکھوں کو بَھلا لگتا ہے۔ ماہرین کے مطابق آڑو بینائی کے لیے اُتنا ہی مفید ہے جتنی کہ گاجر، کیوں کہ اس میں بھی ’’وٹامن اے‘‘ پایا جاتا ہے۔

آڑو جسم میں خُون پیدا کرتا ہے اور ریڈیکلز سے لڑنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ اس میں موجود فائبرز مختلف اقسام کے کینسرز سے محفوظ رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس کے استعمال سے موٹاپے، سوزش اور درد سے نجات ملتی ہے۔ پاکستان میں کوئٹہ میں کاشت کیا جانے والا آڑو سب سے لذیذ ہوتا ہے، جب کہ ہری پُور میں بھی اس کے باغات پائے جاتے ہیں۔

اقسام:طبی ماہرین کے مطابق آڑو کی 2000 اقسام ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق امریکا میں 300 اقسام کاشت کی جاتی ہے۔ ذیل میں چند اقسام کی تفصیل پیش خدمت ہے۔

فری اسٹون پیچ:  اس قسم کے گودے کو آسانی سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ عموماً جب پھل پک جاتا ہے تو گودے کو الگ کرکے کھایا جا سکتا ہے۔ اس کا  بیج آسانی سے الگ ہوجاتا ہے۔ اس کی گٹھلی بڑی ہوتی ہے۔ یہ قسم کلنگ اسٹون سے بڑی اور مضبوط ہوتی ہے۔ یہ تازہ استعمال کرنے والوں میں مقبول قسم ہے۔ یہ کھانے میں لذیذ ، پکانے میں عمدہ اور بیکنگ کے لیے مشہور ہے۔ اس قسم کے پودوں کو مئی سے اکتوبر تک پھل لگتا ہے۔ اس لیے یہ قسم مارکیٹوں میں سارا سال دست یاب رہتی ہے۔

کلینگ اسسٹون پیچ:  اس کا گودا بیچ کے ساتھ سختی سے چپکا ہوتا ہے۔ اسے الگ کرنے میں تھوڑی سی مشکل ہوتی ہے۔ یہ قسم زیادہ میٹھی نرم اور رس دار ہوتی ہے۔ اس کا استعمال جیلی، جام، بیکنگ  اور بطور سلاد استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ قسم دیکھنے میں خوش نما اور رنگت کے اعتبار سے سرخ ہوتی ہے۔ دور سے دیکھنے میں جلد سرخ اور پیلی ہوتی ہے۔

سیمی فری اسٹون پیچ: اس قسم کا شمار پہلی دو قسموں کے درمیان ہے۔ اس کا گودا اور گٹھلی درمیانے سائز کے ہوتے ہیں۔ یہ آسانی سے الگ ہوجاتی ہے۔ یہ تجارتی سطح پر استعمال ہوتی ہے۔ اسے بیچ کر بہ خوبی نفع کمایا جاتا ہے۔ اسے بطور پھل اور سلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

ییلو پیچ وی ایس وائٹ پیچ: اس قسم کے آڑو اکثر پیلے اور سفید ہوتے ہیں۔ سفید آڑو میں شوگر زیادہ ہوتی ہے۔ یہ قسم قدرے نرم ، مزے دار اور میٹھی ہوتی ہے۔ اسے بیکنگ کی بجائے زیادہ تر تازہ حالت میں کھایا جاتا ہے۔ چوںکہ پیلے آڑو میں مٹھاس کم ہوتی ہے۔ یہ زیادہ تر تیزابیت والے ہوتے ہیں۔ یہ کم کھائے جاتے ہیں۔ یہ قسم کھانے سے پیٹ درد اور اپھارہ ہو سکتا ہے۔

آرکٹک سپریم پیچ: اس قسم کا گودا رس دار اور لذیذ ہوتا ہے۔ یہ غیرمعمولی طور پر میٹھے اور رس سے بھرے ہوتے ہیں۔ یہ سردی سے سخت ہوتے ہیں۔ کم درجۂ حرارت برداشت کر سکتے ہیں۔ ان کے لیے ٹھنڈی آب و ہوا زیادہ موزوں ہے۔ یہ دیکھنے میں خوش نما اور ذائقہ دار ہوتے ہیں۔ یہ قسم روز بروز مقبول ہورہی ہے۔ البتہ کھانے میں زیادہ مفید ہے۔ یہ سنیکنگ،  سلاد ، فروٹ ، ٹارٹ اور جام کے لیے زیادہ مفید ہے۔

بابکاک پیچ: ان کا گودا سفید اور سائز درمیانہ ہوتا ہے۔ اس کے گودے میں ٹارٹ کا زیادہ رجحان پایا جاتا ہے۔ یہ ایک ہائبرڈ آڑو ہے۔ کسی باغ بانی کے ماہر نے تیار کیا ہے۔ یہ بیکنگ کے لیے بہت مشہور ہے۔

کرستھا ون پیچ: یہ  بڑے فری اسٹون آڑو ہیں۔ اس کا گودا مضبوط اور ذائقے کے اعتبار سے لیموں سے ملتا جلتا ہے۔ یہ کھانے اور کھانا بنانے دونوں طرح سے قابل استعمال ہے۔ اس کی وسیع پیمانے پر تجارت کی جاتی ہے۔ یہ ایک مقبول اور نفع بخش قسم ہے۔

ڈونٹ پیچ:  یہ قسم اپنی منفرد چپٹی گول شکل کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ دیگر اقسام کی نسبت نرم اور رس دار ہوتی ہے۔ اس کا گودا کریمی رنگت پر مشتمل ہے جو آسانی سے الگ ہوجاتا ہے۔ یہ ذائقے میں ہلکے میٹھے اور قدرے ترش ہوتے ہیں۔ اس قسم کا آبائی وطن چین ہے۔ یہ قسم 19ویں صدی کے آخر میں متعارف کروائی گئی تھی۔ اسے بطورسلاد اور تازہ کھایا جا سکتا ہے۔ یہ قسم زیادہ تر بیکنگ اور آئس کریم میں استعمال ہوتی ہے۔

ارلی امبر پیچ:  یہ بھی فری اسٹون آڑو ہوتے ہیں۔ ان میں نارنجی رنگ کا گودا ہوتا ہے۔ یہ گودا نسبتاً مضبوط اور کرچی ہوتا ہے۔ اسے  اعتدال کے ساتھ کھانا چاہیے۔ یہ ذائقے میں لذیذ اور رس سے بھرا ہوتا ہے۔ اس کو سیزن کے شروع میں چن لیا جاتا ہے۔ اسے بطور سلاد اور پھل دونوں طرح سے استعمال کیا جاتا ہے۔

ایلبرٹا پیچ: یہ ایک مشہور قسم ہے جو اپنے سائز میں بڑی ذائقہ دار، رس دار اور پیلی جلد پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ قسم عام طور پر جارجیا میں اگائی جاتی ہے۔ یہ ریاست معیاری آڑو کے لیے  مشہور  ہے۔ اسے بطور سلاد اور تازہ دونوں طرح سے کھایا جا سکتا ہے۔

فلوریڈا کنگ پیچ:  یہ فری اسٹون قسم ہے جو اپنی مضبوط ساخت کے حوالہ سے مشہور ہے۔ یہ ذخیرہ کرنے کے لیے بہترین ہے۔ اس میں مٹھاس اور ہلکی کھٹاس کا احساس پایا جاتا ہے۔ یہ قسم راست دار اور ذائقہ دار ہوتی ہے۔ اسے بھی بطور سلاد اور پھل دونوں طرح سے کھایا جاتا ہے۔ یہ خطے کی گرم آب و ہوا کے لیے مشہور ہے۔ یہ جنوب مشرقی  ریاست متحدہ کے کاشت کاروں کے لیے ایک مقبول قسم ہے۔

فورٹینئیر پیچ:یہ قسم بھی فری اسٹون ہے۔ یہ دیکھنے میں خوش نما اور ذائقے میں بہترین ہے۔ اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی ابتدا کیلیفورنیا سے ہوئی۔ یہ قسم گول، بڑے اور ذائقہ دار پھل پیدا کرنے کے لیے مشہور مانی جاتی ہے۔

مجموعی پیداوار:فوسٹس (FOASTAT) کے اعدادوشمار کے مطابق 2023 کی رپورٹ کے مطابق آڑو کی سالانہ پیداوار 27.1 ملین ٹن ہے جس میں چین 65 فی صد کے ساتھ سر فہرست ہے۔

ملک کا نام / سالانہ پیداوار

٭  چائنا …… 17.5    ٭  اسپین…… 01.4  

٭   اٹلی……   1.0      ٭   ترکی ……1.1

٭   ایران…… 0.6    ٭   ریاست ہائے متحدہ……0.7

کل پیداوار : 27.1 

 غذائی حقائق:یو ایس ڈی اے کی رپورٹ کے مطابق 100 گرام آڑو میں مندرجہ ذیل غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔

توانائی…… 39 کیلوریز                   شوگر…… 8.39 گرام

ڈائٹری فائبر……  1.5 گرام           فیٹ……  0.25 گرام

پروٹین…… 0.991 گرام            پانی…… 89 گرام

کاربوہائیڈریٹ…… 99.54  گرام

وٹامنز /  مقدار / یومیہ ضرورت  

٭  وٹامن اے 16 مائیکرو گرام  2%

٭   پینٹا کیروٹین  162 مائیکرو گرام 2%

٭  تھایا مین بی ون 0.024 ملی گرام 2%

٭  رائبو فلیون بی ٹو 0.031 ملی گرام  2%

٭  نیا سین بی تھری 0.806 ملی گرام  5%

٭  پینٹو تھینک ایسڈ بی فائیو 0.153 ملی گرام 3%

٭  وٹامن بی سکس 0.025 ملی گرام 1%

٭  فولیٹ بی نائن چار مائیکرو گرام 1%

٭  چیلون 6.1 ملی گرام 1%

٭  وٹامن سی 6.6 ملی گرام 7%

٭  وٹامن ای 0.73 ملی گرام  5%

٭   وٹامن کے 2.6 مائیکرو گرام 2%

معدنیات /   مقدار/ یومیہ ضرورت

کیلشیم …  6 ملی گرام 0%           آئرن …  0.25 ملی گرام 1%

مگنیشیم …  نو ملی گرام 2%         میگنیز… 0.061 ملی گرام 3%

فاسفورس…  20 ملی گرام 2%    پوٹاشیم…  190 ملی گرام 6%

سوڈیم…  زیرو ملی گرام 0%       زنک… 0.17 ملی گرام 2%

دفاعی مرکبات:

  ٭ Polyphenols                 ٭ Carotenoids

  ٭ Ascorbic acid              ٭  Anthocyanins

  ٭ Quercetin                     ٭ Cholorogenic acid

  ٭ Catechins                      ٭ Rutin

  ٭ Epicatechins                 ٭ Isoquercetin

طبی فوائد:

کینسر سے تحفّظ: (Cancer protection): آڑو جسم میں کینسر کا باعث بننے والے خلیات کی روک تھام اور تمام مْضر اثرات زائل کرتا ہے۔ اس میں پائے جانے والے فائبرز بڑی آنت کے کینسر سے بچاتے ہیں، جب کہ آڑو میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس کینسر کے خلیات کو بڑھنے سے روکتے ہیں۔

جِلد کی خوب صورتی: آڑو کے استعمال سے جِلد نرم و ملائم اور شاداب رہتی ہے۔ اس کے اجزا جِلد کو سورج کی شعاؤں اور آلودگی کے مْضر اثرات سے بچاتے ہیں، جس کے نتیجے میں چہرے پر کیل مہاسے اور جُھریاں نمودار نہیں ہوتیں اور قبل از وقت بڑھاپے کے آثار بھی ختم ہوجاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، آڑو کھانے سے بہت سے جِلدی امراض مثلاً داد، خارش اور چنبل سے بھی چْھٹکارا مل جاتا ہے۔

بینائی میں بہتری: گاجر کی طرح آڑو بھی بینائی تیز کرتا ہے۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے آنکھوں کے پٹّھے کم زور نہیں ہوتے اور آنکھ کے تمام حصّوں میں خون کی گردش بہتر رہتی ہے۔ آڑو میں بیٹا کیروٹین نامی ایک جز پایا جاتا ہے۔ جب اسے کھایا جاتا ہے تو یہ وٹامن اے میں تبدیل ہوجاتا ہے جو آنکھوں کی صحت کے لیے بہت اہم ہے۔ یہ جسم کے مدافعتی نظام کو بھی بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔

دل کے امراض سے تحفّظ: آڑو میں موجود ڈائٹری فائبر جسم میں کولیسٹرول کی سطح کنٹرول میں رکھتا ہے، جس کی وجہ سے نظامِ قلب بہتر رہتا ہے۔ نیز آڑو کے باقاعدگی سے استعمال کے سبب بلڈ پریشر میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوتی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ روزانہ تین سے چار آڑو کھانے سے امراضِ قلب سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

 خون پیدا کرنے کی صلاحیت:  آڑو جسم میں خون پیدا کرتا ہے، جس کے نتیجے میں ہم صحت مند اور چُست وتوانا رہتے ہیں۔ آڑو کے مستقل استعمال سے جسم میں خون کی کمی واقع نہیں ہوتی اور نہ ہی تھکاوٹ اور بے چینی محسوس ہوتی ہے۔

موٹاپے سے نجات: آڑو کے استعمال سے جسم میں موجود اضافی چربی پگھل جاتی ہے اور موٹاپے میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اسے سلاد کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ذیابطیس پر کنٹرول:آڑو کھانے سے خون میں شوگر کی سطح کم ہوجاتی ہے اور اس کا باقاعدگی سے استعمال ذیابطیس کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ یہ ذیابطیس ٹائپ وَن اور ٹائپ ٹو دونوں کے مریضوں کے لیے نہایت مفید پھل ہے۔

بھوک میں اضافہ: بُھوک بڑھانے کے لیے آڑو ایک بہترین پھل ہے۔ جن افراد کو بُھوک نہ لگنے کی شکایت ہے تو انہیں باقاعدگی سے اس کا استعمال کرنا چاہیے۔ علاوہ ازیں یہ معدے کی تیزابیت دُور کرنے کی استعداد بھی رکھتا ہے۔

 الرجی سے بچاؤ: آڑو متعدّد اقسام کی الرجیز، بالخصوص ہسٹامین الرجی سے جس میں کثرت سے چھینکیں آتی ہیں اور گلے کی سوزش کے ساتھ کھانسی بھی شروع ہوجاتی ہے، محفوظ رکھتا ہے۔

 قوّتِ مدافعت میں اضافہ: یہ مزے دار پھل قوّتِ مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، کیوں کہ اس میں موجود و’’ٹامن سی‘‘ جسم کو بیماریوں کے خلاف لڑنے کی قوّت فراہم کرتا ہے۔ بالخصوص آڑو کا باقاعدگی سے استعمال موسمی بیماریوں اور انفیکشنز سے محفوظ رکھتا ہے۔

نظام ہضم میں: ایک درمیانہ آڑو آپ کو 6 سے 9 فی صد تک فائبر مہیا کرتا ہے۔ زیادہ فائبر والی غذائیں  دل کی بیماریوں، کولیسٹرول اور کینسر سے بچانے کی استعداد رکھتی ہیں۔ فائبر سے قبض بھی ٹھیک رہتا ہے۔

ہڈیوں کی صحت:پوٹاشیم زیادہ نمک والی غذا کے اثرات کو متوازن کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ بڑے ہوئے بلڈ پریشر کو بھی کم کرتا ہے۔ ہمارے جسم کو روزانہ 4700 ملی گرام پوٹاشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسے سپلیمنٹ کی بجائے فروٹ کے ذریعے حاصل کرنا زیادہ بہتر ہے۔ چھوٹے آڑو میں 247 ملی گرام پوٹاشیم ہوتا ہے، جب کہ ایک درمیانہ آڑو 285 ملی گرام پوٹاشیم مہیا کر سکتا ہے۔

پیٹ کے امراض:آڑو پیٹ کی بہت سی بیماریوں میں مفید ہے۔ مثلاً پیٹ درد ، تناؤ، اپھارہ اور سینے کی جلن میں بہت مددگار ہے۔ فائبر کی موجودگی نظام ہضم کو بہتر بناتی ہے۔ طرح طرح کی بیماریوں سے بچاتی ہے۔

دانتوں کی صحت:آڑو دانتوں کی صحت کے لیے بے حد مفید ہے کیوںکہ اس میں فلورائڈ موجود ہوتا ہے۔ روزمرہ زندگی میں جو معدنیات ٹوتھ پیسٹ میں ملتی ہیں وہ بہت سے پھلوں سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ آڑو کی دل چسپ خصوصیت یہ ہے کہ یہ منہ میں موجود جراثیموں سے چھٹکارا دینے میں مدد دیتا ہے۔      

احتیاطی تدابیر: اگر آڑو اعتدل کے ساتھ کھایا جائے تو محفوظ پھل ہے۔ اس امر کے باوجود بھی چند ایک احتیاطی تدابیر مندرجہ ذیل ہیں:

٭  آڑو میں قدرتی شکر ہے جسے پولیول کہتے ہیں جو آنتوں کے بیکٹیریا کے ساتھ مل نہیں پاتے۔ یہ شکر آنتوں میں ہضم نہیں ہوتی بلکہ یہ درد متلی اور اپھارہ کا باعث بنتی ہے۔

٭  آنتوں کا سنڈروم (IBS) ایک علامت ہے جس کے باعث پیٹ میں بار بار درد ہوتی ہے۔

٭  کچھ لوگ فوڈ الرجی کا شکار ہوتے ہیں۔ آڑو زیادہ تر منہ گلے اور ناک کی الرجی میں مبتلا کر سکتا ہے۔

٭  آڑو میں چونکہ قدرتی شکر ہوتی ہے جو بلڈ شوگر کے بڑھنے کا باعث بن سکتی ہے۔

٭  جو لوگ پہلے سے معدہ کے امراض میں مبتلا ہیں وہ آڑو کھانے سے گریز کریں۔

٭  آڑو اگر زیادہ مقدار میں کھا لیے جائیں تو یورک ایسڈ کی سطح بڑھ سکتی ہے۔ 

مقبول خبریں