
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے آر ایل این جی کی قیمت کا فیصلہ سنانے میں تاخیر کی وجہ سے لاکھوں صارفین کو گیس کے کروڑوں روپے کے بل آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اوگرا کے تاخیر سے آر ایل این جی کی قیمت کا تعین کرنے کے فیصلہ کی وجہ سے لاکھوں صارفین کو گیس کے کروڑوں روپے کے بل آگئے۔
اوگرا نے آٹھ سال کے بعد آر ایل این جی کی قیمت کا فیصلہ سنایا، جس کے بعد ہزاروں کے بل لاکھوں اور لاکھوں کے بل پلک جھپکتے میں کروڑوں روپے میں تبدیل ہو گئے۔
سوئی نادرن گیس کمپنی نے اوگرا کے فیصلے کے تحت آر ایل این جی استعمال کرنے والے ہزاروں گھریلو کمرشل اور انڈسٹریل صارفین کو بل بھجوا دیے۔
گیس کے نئے بل صارفین پر بم بن کر گرے اوگرا نے سال 2015 کی آر ایل این جی کی قیمت کا اب فیصلہ سنایا، جس سے گیس صارفین کو 84 ماہ گزرنے کے بعد آر ایل این جی کے فرق کے حساب سے نئی قیمت کے گیس بل بھجوائے گئے۔
سوئی نادرن گیس کمپنی زرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا کی نااہلی کے باعث صارفین کو یہ مشکلات پیش آرہی ہیں قیمت کے تعین کرنے کے حوالے سے جب بھی اجلاس ہوتا تو کبھی چیئرمین تو کبھی ڈی جی گیس یا اور کوئی آفیسر اجلاس میں نہ پہنچتا یہی وجہ ہے کہ آٹھ سال کے طویل عرصہ کے بعد یہ فیصلہ آیا ہے اور گیس کمپنی مجبور ہے کہ نئی قیمت کے فرق کے حساب سے صارفین سے واجبات وصول کرے۔
دوسری جانب اوگرا نے ہی سوئی نادرن گیس کو ایک سال کے بعد کسی بھی قسم کے بلنگ کی رقم وصول کرنے سے روکا ہوا ہے کہ جو بھی کرنا ہے ایک سال کے اندر اندر فیصلہ کریں جبکہ اوگرا نے خود فیصلہ کرنے میں آٹھ سال لگا دیے۔
اوگرا ترجمان سے رابط کیا گیا تو انہوں نے کہا اوگرا نے آر ایل این جی کی ماہانہ عارضی قیمتوں کا تعین کیا ہے ایس این جی پی ایل اور اس کے صارفین کے ساتھ آر ایل این جی کی عارضی قیمت اور اصل قیمت کا فرق کے بعد بلنگ ادوار میں کمپنی کے ذریعہ قابل وصولی ایڈجسٹ ہوگا، باہمی متفقہ شرائط کے بعد گیس بل میں ریکوری کی بجائے اضافی رقم مستقبل کے بلوں میں وصول کی جا سکتی ہے