لاہور:
وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اس وقت سیلاب سے صورتحال انتہائی سنگین ہیں لہٰذا سوشل میڈیا کی خبروں پر مت جائیں، سرکاری طور پر کوئی مستقل خبر نہ ہو اسے نہ پھیلایا جائے۔
لاہور ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک مخلوق میں نہ کوئی خدا کا خوف ہے اور نہ کوئی پاکستانیت ہے جو پروپیگنڈا کرکے افراتفری پیدا کرتے ہیں، کھانا دینے سے منع نہیں کیا فساد پارٹی کا کوئی ریلیف کا کام نہیں وہ تو ہر وقت چندہ گلی محلوں سے لیتے ہیں، انہیں نہیں پتہ لوگ ڈوب گئے ہیں بس پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کھانا ٹیسٹ کرکے سیلاب زدہ لوگوں کو دیا جائے اس پر بھی سیاست ہو رہی ہے، اس سے پہلے زہریلا کھانا کھانے سے لوگ متاثر ہوئے، یہ ٹکے کی ریلیف کا کام نہیں کر رہی پنجاب کے لوگوں کو دیکھنا چاہیے۔ اس وقت عوام دیکھ رہے ہیں کون ان کے ساتھ کھڑا ہے اور کون پروپیگنڈا کر رہا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کے کالا باغ ڈیم کے بیان سے پہلی بار متفق ہوں، نیشنل ایکشن پلان یا قومی سطح پر بہترین حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ مریم نواز کی کمٹمنٹ ہے اسی ڈیمز پر کام کرنے کی ضرورت ہے، اگر سندھ میں سیلاب آتا ہے تو ہمیں تکلیف ہوگی لہٰذا بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ ڈیمز ناگزیر ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو خط لکھ کر بہتر لگتا ہے تو ان کے مشورے کے بغیر بھی مریم نواز اچھا کام کر رہی ہے، کچے کے ڈاکوؤں سمیت ہر ایک کی زندگی اہم ہے وہ باہر آئیں گے تو سرینڈر کریں تو انہیں ساری سہولیات ملیں گی۔
سیلاب اور ریلیف کا کام
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ مجموعی طور پر پنجاب میں سیلابی صورتحال قابو میں ہے اور راوی پر پانی تیزی سے کم ہو رہا ہے تاہم تریموں ہیڈ ورکس پر پانی کا سب سے دباؤ زیادہ ہے، بارش اور سیلاب کے باعث دہرا چیلنج ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب جھنگ گئیں تو ہیڈ تریموں پر بریفنگ دی گئی، مریم نواز نے دورہ جھنگ میں فیلڈ اسپتال کا بھی دورہ کیا، محکمہ صحت کو سیلاب زدگان کے لیے سہولیات دینا ہے، ڈی ایچ کیوز اور ٹی ایچ کیوز میں سہولیات کی کمی کو دور کرنا ہے۔ طبی امراض پھیلنے کا خدشہ ہے جس پر حکمت عملی طے کی جا رہی ہے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 3243 سے زائد مواضعات متاثر ہوئے، 24لاکھ 52 ہزار سے زائد آبادی متاثرہ قرار دی گئی ہے، اب تک 9 لاکھ 99 ہزار 86 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، مویشیوں کی محفوظ منتقلی کی تعداد 7 لاکھ 08 ہزار 940 ہے۔
انکا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 395 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے جن میں 14 ہزار 393 سے زائد افراد مقیم ہیں۔ اس کے علاوہ، 392 میڈیکل کیمپس اور 336 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، کل اموات کی تعداد 41 ہے۔
عظمی بخاری نے واضح کیا کہ سیلاب زدگان کے لیے چند گھنٹوں میں جلد از جلد شکایات کا ازالہ کیا جاتا ہے، جو لوگ سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں انہیں ریسکیو کیا جا رہا ہے اور ہیلپ لائن کے ذریعے سیلاب زدگان کو حکومت بچا رہی ہے، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 30 لوگوں کو سیلاب زدہ علاقہ سے ریسکیو کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیلابی ریلا ہیڈ محمد وال پہنچنے والا ہے، ہیڈ میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 417 فٹ ہے اور اب تک 407 فٹ تک پانی آ چکا ہے، سیلاب سے ملتان کو بچانے کی تیاری ہے۔ کوئی خیمہ بستی لاہور میں نہیں ہے صرف ریلیف کیمپ ہے، سرکاری کیمپ ہو یا نجی ادارے کا کیمپ ہو اس کا نام لیا جائے۔
عظمی بخاری نے کہا کہ 3233 موضع جات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، 10 لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، بہترین رہائش و کھانا کھلایا جا رہا ہے، ملکی تاریخ میں پہلی بار 7 لاکھ 8ہزار مویشیوں کو ریسکیو کیا گیا، اس وقت اموات کی تعداد 41 ہوگئی ہے اور 8 زخمی ہوئے ہیں۔ آسمانی بجلی گرنے سے بھی لوگ مرے ہیں۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت بھارتی پانی کے لیے تیار ہے اور بھاکرہ ڈیم جو ستلج کے ساتھ ہے وہ بھی بھر گیا ہے، ریسکیو 1122 اہلکار سیلابی صورتحال سے لڑ کر تھک گئے ہیں لیکن ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی، جس طرح مریم نواز نے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑا تو اب بھی ایک ایک گھر بسانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔